- میسی کے بھائی نے اسپینش فٹبال کلب بارسلونا سے معافی مانگ لی، مگر کیوں؟
- کراچی پولیس کارکردگی دکھانے کیلیے ملزمان کی بار بار گرفتاری ظاہر کرنے لگی
- سوتیلی بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو 10 سال قید بامشقت کی سزا
- کراچی میں پراسرار جاں بحق 18 افراد کی قبر کشائی کا فیصلہ
- شمالی کوریا نے نیا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پیش کر دیا
- ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی کے ساتھ کاروباری دِن کا آغاز
- شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد
- پہلے اوور میں وکٹ لینے کا طریقہ! شاہین سے جانیے، قلندرز نے فوٹو شیئر کردی
- ڈیجیٹل معیشت کی بہتری، پاکستانی اقدامات کی عالمی سطح پر پذیرائی
- یورپی ممالک کیلیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کے امکانات روشن
- ایل پی جی کی قیمت میں 15روپے فی کلو مزید اضافہ
- ایم ایل ون منصوبہ،ایشیائی ترقیاتی بینک نے تعاون کی پیشکش کردی
- لائیک، شیئر اور فالوورز برائے فروخت
- سندھ ہائیکورٹ، کم سے کم تنخواہ 25 ہزار کے احکامات پر عملدرآمد کرانے کا حکم
- کراچی میں سیکیورٹی کمپنی سے 180جدید ہتھیار اور وردیاں لوٹ لی گئیں
- شہریوں سے لاکھوں روپے بٹورنے والے جعلی پولیس اہلکار گرفتار
- شین وارن کی 20.7 ملین ڈالر کی وصیت سامنے آگئی
- گلیڈی ایٹرز کے غیر ملکی کرکٹرز کی آمد ہفتے کو ہوگی
- ’’میری پرفارمنس اچھی نہیں کیویز کیخلاف سرفراز کو کھلائیں‘‘، محمد رضوان
- 43 استعفوں کی منظوری معطل؛ پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے
معیاری مزاح پڑھنے والوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے، مشتاق یوسفی
لکھاری چاہتا ہے کہ اسکی تخلیق عام آدمی گفتگومیں لائے،ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل
کراچی: ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی نے کہا ہے کہ معیاری مزاح لکھا جائے تو تحریریں پڑھنے اورسننے والوں کوخود اپنی جانب کھینچتی ہیں۔
اس وقت چند ہی مزاح لکھنے والے ہیں مگر وہ بھی معیار سے زیادہ مقدار پر توجہ دے رہے ہیں، ان خیالات کااظہار انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیا، ان کا کہنا تھا کہ شاعری ہو یا نثر تحریر اپنا اثر رکھتی ہے، ہمارے لکھاری جو بھی لکھیں گے عام قاری اسے ہی اپنا آئیڈیل سمجھتے ہوئے ایک مرکز پہ ٹھرجائے گا، میں تخلیق کاروں سے کہنا چاہوںگا کہ وہ کم لکھیں مگر معیاری لکھیں جو پڑھنے کے بعد سالوں اپنااثر برقرار رکھے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کتاب کے کلچر کو عام کرنا ہوگا ورنہ ہم جنگل کے مور ہو جائیںگے جوخود لکھیں گے خودپڑھیں گے، جب تک لکھاری کو یہ محسوس نہ ہو کہ اس کی تخلیق کوعام آدمی گفتگومیں لارہا ہے تب تک اس کاحوصلہ نہیں بڑھتا، انھوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پبلشرز نے کتابوں کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے جس کے سبب متوسط طبقے کا آدمی کتاب خریدتے ہوئے سوچتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ جو قلمکار لکھ رہے ہیں وہ اپنی کتاب نہیں چھپواسکتے، ہماری حکومت کوچاہیے کہ وہ اس عمل میں تعاون کرے تاکہ ہم اپنی تہذیب، کلچر اور ادب کو زندہ رکھ سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔