امریکا کے دفاع کو درپیش نیا خطرہ۔۔۔’’توند‘‘

محمد عثمان جامعی  اتوار 28 اکتوبر 2018
امریکیوں کا معاملہ یہ ہے کہ وہ پوری دنیا کو تو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

امریکیوں کا معاملہ یہ ہے کہ وہ پوری دنیا کو تو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

امریکا کو کسی ملک پر دھاوا بولنا ہو، کسی کو پابندیوں کے نرغے میں لینا ہو، اپنے مفادات کے لیے کہیں بھی مداخلت کرنی ہو، اس کی کسی منطق میں وزن ہوتا ہے نہ اس کے پاس کوئی بھاری دلیل ہوتی ہے، اسے وہائٹ ہاؤس کی دھونس دھاندلی سمجھا جاتا ہے، حالاں کہ بات یہ ہے کہ سارا وزن اور بھاری پن امریکی شہریوں نے اپنے قبضے میں کر رکھا ہے، اس لیے امریکی حکومتوں کی منطق اور دلیلوں کے لیے وزن بچا ہی نہیں۔

نہیں سمجھے۔۔۔۔ارے ہم بات کر رہے ہیں امریکیوں کے مٹاپے کی۔ اب تو یہ مٹاپا بڑھتے بڑھتے امریکا کے دفاع کے لیے بھی خطرہ بن گیا ہے۔

ہوا یوں کہ امریکی فوج نے اس سال 76 ہزار پانچ سو نئی بھرتیاں کرنے کی ٹھانی تھی، لیکن اب اعلان کیا گیا ہے کہ 6 ہزار پانچ سو افراد کے بھرتی نہ ہونے کے باعث یہ ہدف پورا نہ ہوسکا۔

امریکی محکمۂ دفاع کا کہنا ہے کہ ہدف میں ناکامی کی وجوہات میں سرفہرست مٹاپا ہے، جس کے باعث سترہ سے چوبیس سال تک کے اکہتر فی صد امریکی فوج میں بھرتی ہونے کے معیار پر پورے نہیں اُترتے۔ اب ظاہر ہے جو لوگ خود ’’توپ‘‘ ہوجائیں وہ فوج میں کیسے جگہ پائیں گے، سو امریکی فوج کو تشویش ہے کہ امریکیوں کی کمریں اور توندیں یوں ہی بڑھتی رہیں تو جنگوں میں جھونکنے کے لیے فوجی کہاں سے آئیں گے؟

لگتا ہے امریکیوں کے وزن بڑھنے کا یہی عالم رہا تو امریکا افغانستان میں بم برسانے کے بہ جائے ’’امریکی‘‘ برسایا کرے گا جو کسی بم سے کم نہیں رہے۔ پھر اس طرح کی خبریں آئیں گی ’’قندھار میں مسٹرجانسن برسا کر چھے طالبان کو ہلاک کردیا گیا‘‘،’’داعش کے ٹھکانے پر امریکی حملہ، مسٹر واٹسن کے پھٹنے سے پندرہ انتہاپسند مارے گئے۔‘‘

امریکیوں کا معاملہ یہ ہے کہ وہ پوری دنیا کو تو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، لیکن جب خوراک سامنے آئے تو اپنے پیٹ کو بھی اپنا سمجھ کر نہیں کھاتے، اسے عراق اور افغانستان سمجھ کر پیزے اور برگر برساتے ہیں۔ وہ جتنا کھاتے ہیں اگر اس سے آدھا بھی اقوام عالم پر رحم کھائیں تو دنیا میں امن قائم ہوجائے۔

بہ ہر حال کُل ملا کے بات یہ ہوئی کہ امریکی پھولے نہیں سما رہے اور پھول کر کُپّا ہوئے جارہے ہیں، اور ان کے بڑھتے پیٹ امریکا کے مقتدر حلقوں کو ڈرا رہے ہیں جن کی پیٹ پوجا کے لیے جنگ وجدال ناگزیر ہے۔ ایسے میں امریکی حکم راں اور جرنیل پریشان ہوکر سوچ رہے ہوں گے،’’ویتنام میں تو ہم پیٹھ دکھا کر آئے تھے لگتا ہے افغانستان سے پیٹ دکھاکر جانا ہوگا۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔