کشمیر حل طلب ایجنڈا ہے

مسئلہ کشمیر کے نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط تنازع نے ایک بنیادی حقیقت تو واضح کردی ہے۔


Editorial October 27, 2018
مسئلہ کشمیر کے نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط تنازع نے ایک بنیادی حقیقت تو واضح کردی ہے۔ فوٹو: فائل

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج پوری طرح خطے کے امن و استحکام کے لیے کوشاں ہے، تاہم مادر وطن کے دفاع اور کسی بھی مس ایڈونچر کے خلاف ہمہ وقت تیار ہیں۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف نے جمعرات کو کنٹرول لائن پر سرپیر اور پانڈو سیکٹرز کا دورہ کیا اور اگلے مورچوں پر تعینات پاک فوج کے جوانوں سے ملاقات کی۔ انھوں نے جوانوں کی آپریشنل تیاریوں اور ان کے بلند مورال کو سراہا۔

مسئلہ کشمیر کے نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط تنازع نے ایک بنیادی حقیقت تو واضح کردی ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر ظالمانہ اور غاصبانہ تسلط برقرار رکھنے کے لیے وحشیانہ جنگی جرائم کیے اور مسئلہ کے منصفانہ اور پائیدار حل میں ہمیشہ رکاوٹ ڈالی، ادھورے اور بے نتیجہ ڈائیلاگ کے ڈھکوسلوں سے پاکستان کی امن پسندی، مسئلہ کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کی ہر کوشش کو سبوتاژ کیا، عالمی فورمز پر لیت ولعل اور صد ہزار حیلے بہانے تراشے، پاکستان پر الزامات دھرے اور آج کل مقبوضہ کشمیر میں قتل وغارت، ظلم وجبر کا جو بازار گرم کیا اسے ساری دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے.

عالمی اداروں اور یورپی حکام نے انسانی حقوق کی پامالی پر رپورٹیں تیار کی ہیں مگر معصوم کشمیریوں پر ڈھائے گئے مظالم کو روکنے کے بجائے بھارتی فورسزنے کشمیریوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے جب کہ کنٹرول لائن پر جنگی جنون اور سفارتی محاذ پر عالمی برادری کو چمتکاری پر مبنی انسانیت سوز ڈپلومیسی سے گمراہ کرنے کی ناکام تدابیر اختیار کیں۔

بھارت نے کشمیریوں سے کیے گئے استصواب رائے کے وعدوں اور اقوام متحدہ کی مصدقہ قراردادوں کو پامال کیا اور خطے میں پائیدار امن اور مسئلہ کشمیر کے اصولی حل میں پاکستان کی سفارتی، سیاسی اور تنازع کے انسانی تناظر میں اقدامات اور عالمی اپیلوں کے خلاف میڈیا پر اپنی دروغ گوئی اور عیارانہ مہم جوئی کا سلسلہ جاری رکھا، مخاصمت، بے بنیاد پروپیگنڈے کے بعد بھی جب کشمیریوں کے دل ودماغ طاقت کے زور پر فتح نہ کیے جاسکے تو نریندر مودی سرکار نے انتہائی بوکھلاہٹ اور سیکیورٹی فورسز کی ہولناک کارروائیوں سے مقبوضہ وادی کے ساتھ ساتھ کنٹرول لائن کو بھی فلیش پوائنٹ میں بدل دیا۔

گزشتہ چند برسوں سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں میں بھارت نے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائیں، سرحد سے متصل دیہات اور گاؤں کے شہریوں پر گولہ باری اور فائرنگ کی سیکڑوں وارداتوں کا پاک فوج کے جوانوںکو منہ توڑ جواب دینا پڑا، کچھ روز قبل آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی گئی جس میں وہ اپنے رفقاء سمیت بال بال بچے، پاکستان نے اس پر شدید احتجاج کیا، مگر چونکہ بھارت جنگ اور نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے اس لیے جواباً پاکستان کے دفاع اور ملکی سلامتی پر مامور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کنٹرول لائن کا دورہ کرتے ہوئے جو پیغام دیا وہ وقت کا تقاضہ اور کثیرجہتی ہے، جس پر بھارتی حکومت سمیت عالمی ضمیر کو بلا تاخیر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت کو یاد رکھنا چاہیے اور مہاتما گاندھی کا مشہور مقولہ ہے کہ بھارتی سیکولرازم کو پرکھنے کا حقیقی پیمانہ کشمیر ہے۔ لہٰذا بھارتی حکومت اگر کنٹرول لائن کو آیندہ کسی جنگی مہم جوئی کی گھناؤنی منصوبہ بندی سے مشروط رکھنے پر کمربستہ ہے تو پاکستان کی امن واستحکام، مسئلہ کے جائز حل اور سیاسی مکالمہ کی پیشکشوں کو بھی کمزوری پر محمول نہ کرے۔ جنرل باجوہ کا کہنا درست ہے کہ کشمیر حل طلب ایجنڈا ہے اور پاکستان اپنے تاریخی موقف پر کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے،

آرمی چیف نے مزید واضح کیا کہ پاک افواج خطے کے امن واستحکام کے لیے کوشاں ہیں، تاہم مادر وطن کے دفاع اور بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کے خلاف ہمہ وقت تیار ہیں۔ یہ کھلا انتباہ بھی مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کی طرف جانے کا بلیغ پیغام اور بھارتی سیکولرازم کی لاش پر چلنے والوںکے لیے الٹی میٹم بھی ہے۔

یہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اس بات سے اتفاق کرنا ہوگا کہ پاکستان کی نئی حکومت کو کشمیر پالیسی دوبارہ تشکیل دینا ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان بھی گذشتہ دنوں بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور مظلوم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالہ سے اپنے ٹویٹ میں چشم کشا باتیں کہہ چکے ہیں۔

امید کی جانی چاہیے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جو دوٹوک انداز اختیار کیا ہے حکومت اور اپوزیشن کو اسی پیرائے اور مشترکہ عزم کے ساتھ بھارت کو اس کی مہم جوئی پر پچھتانے سے پیشگی خبردار کرنا چاہیے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے راستہ ایک ہی ہے کہ وہ جنگی جنون سے بچیں، جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں۔

مودی جی! آپ تو دعوی کرچکے تھے کہ بھارت کی اولین ترجیح کشمیریوں کے ذہن وقلب کو جیتنا ہے مگر وقت نے آپ کو غلط ثابت کردیا، کشمیر کی نئی نسل کے خون سے لکھی نئی داستان حریت نے بھارت کی جنگی طاقت کو ناکوں چنے چبوائے ہیں، بھارت اپنی استعماری اور نوآبادیاتی سوچ ترک کرکے اہل کشمیر سے غیر مشروط ڈائیلاگ پر آمادہ ہو، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرتا رہے گا، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ کشمیریوں کے دل بھارت کے ساتھ کبھی نہیں دھڑکیں گے، بھارت اس حقیقت کو مان لے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں