دوسروں کو گیم کھیلتا دیکھ کر ویڈیو گیم بنانے والا سافٹ ویئر

ویب ڈیسک  پير 29 اکتوبر 2018
ماریو برادرز کو دیکھنے کے بعد سافٹ ویئر خود اپنے گیم بناتا ہے اور اسے دیگر لینگویجز میں شامل کرکے مزید گیم بنائے جاسکتے ہیں (فوٹو: فائل)

ماریو برادرز کو دیکھنے کے بعد سافٹ ویئر خود اپنے گیم بناتا ہے اور اسے دیگر لینگویجز میں شامل کرکے مزید گیم بنائے جاسکتے ہیں (فوٹو: فائل)

جارجیا: جب ہم ویڈیو گیم کھیلتے ہیں تو آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے سافٹ ویئر سے عموماً یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ازخود یہ گیم کھیلنا سیکھے گا لیکن اب ایک ایسا سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے جس میں یہ نظام دوسروں کو ویڈیو گیم کھیلتے دیکھ کر یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ ویڈیو گیم کس طرح کام کرتا ہے اور اس میں کردار اور اسٹوری کس طرح آگے بڑھتی ہے۔

اس ضمن میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے دو ماہرین نے تحقیق کے بعد ایک اے آئی سسٹم بنایا ہے جو کسی وڈیو گیم کے کوڈ نہیں دیکھتا بلکہ پکسل کی صورت میں کرداروں کو دیکھتے ہوئے سیکھتا اور خود سے گیم بناتا ہے۔ اس کی تفصیلات ’گیم انجن لرننگ فرام وڈیو‘ کے نام سے ایک تحقیقی مقالہ میں شائع ہوئی ہیں جس میں مشہور گیم سپر ماریو برادرز پر اسے آزمایا گیا۔ اگرچہ اس کے گیم میں کچھ خامیاں ضرور ہیں لیکن یہ اے آئی کی افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ مصنوعی ذہانت کا الگورتھم چیزوں کو دیکھنے سے سیکھتا ہے۔ اس میں ایک ویژول ڈکشنری ہے جو ویڈیو گیم کی معلومات دیتی ہے اور دوسری جانب اس میں گیم کے متعلق بنیادی معلومات بھی داخل کی گئی ہیں۔ یعنی کون سی شے کہاں رکھی ہے اور کس رفتار یا سمت سے آگے بڑھتی ہے وغیرہ۔

بعد ازاں مصنوعی ذہانت فریم در فریم گیم کھیلنے کے عمل کو سمجھتی ہے اور اس میں جاری قوانین جاننے کی کوشش کرتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت اپنے چھوٹے چھوٹے اصول خود بناتی ہے مثلاً اگر یہ ہوگا تو پھر ویسا ہوگا وغیرہ۔ پھر سافٹ ویئر ان سب کو جوڑ کر وہ ایک گیم انجن بناتا ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ گیم کے اصول کئی کمپیوٹر لینگویجز میں ڈھالے جاسکتے ہیں اور ان سے دوبارہ نئے ویڈیو گیمز تخلیق کیے جاسکتے ہیں لیکن فی الحال اے آئی نظام صرف ٹو ڈی گیمز ہی تخلیق کررہا ہے اور تھری ڈی گیمز کا عمل سکھانے میں اسے کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔