فیصل آبادارینج میرج کے مقابلے میں پسندکی شادی کے رجحان میں اضافہ

لڑکے اورلڑکی یادونوں کے قتل کی وارداتوں کے باوجودپسند کی شادیوں میں اضافہ.


INP June 19, 2013
6مہینوں کے دوران 903جوڑوں نے ڈسٹرکٹ کورٹ میں شادی کی درخواست دی. فوٹو: فائل

پسندکی شادی کے 'جرم' میں لڑکوں اور لڑکیوں کے قتل کے باوجود پاکستان میں ارینج میرج کے مقابلے میں لومیرج کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔

6 مہینوں کے دوران 903جوڑوں نے کورٹ میں شادی کی درخواست دی۔ تفصیلات کے مطابق اگرچہ معاشرے میں اپنی پسندکی شادی کرنے والوں کی مخالفت میں کمی نہیں آئی اور اکثر ایسے بھی واقعات ہوئے ہیں کہ شادی کرنے کے جرم میں لڑکے اور لڑکی کو قتل کردیا گیا لیکن اس کے باوجود کورٹ میرج کا رجحان بڑھاہے۔ فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں نوجوان جوڑوں کی طرف سے شادی رجسٹر کرانے کے لیے ہرماہ اوسطاً 150درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 6مہینوں کے دوران 903جوڑوں نے کورٹ میں شادی کی درخواست دی۔



قابل ذکر بات یہ ہے کہ شادی کی درخواست دینے والے جوڑوں کی عمریں 19سے24سال کے درمیان ہیں۔ 903جوڑوں میں سے 668 نے تحفظ فراہم کرنیکی درخواستیں بھی جمع کرائیں۔ تحفظ فراہم کرنے کی زیادہ تر درخواستیں خواتین کی جانب سے جمع کرائی گئیں۔ درخواستوں میں گھروالوں کی مرضی کیخلاف شادی کرنے کے نتیجے میں اہل خانہ اور سسرال والوں کی طرف سے تشددکا نشانہ بنانے اور غیرقانونی طورپر حبس بیجا میں رکھنے کی شکایات کا بھی ذکرکیا گیاہے۔ کورٹ میر ج کرنے والے لڑکوں کے خلاف لڑکی کے والدین عام طورپر اغواکا مقدمہ درج کراتے ہیں لیکن جب لڑکی کو بازیاب ہوتی ہے تو وہ یہ بیان دیتی ہے کہ اس نے مرضی سے شادی کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں