ڈرون حملے رکوانے کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پربھی حملے نہیں رکے،896افرادمرے،صرف47غیرملکی تھے


Numainda Express June 19, 2013
پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پربھی حملے نہیں رکے،896افرادمرے،صرف47غیرملکی تھے فوٹو: فائل

ڈرون حملوں کے خلاف جنوبی وزیرستان کے رہائشی نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی ہے۔

درخواست میں کہا گیاہے کہ پشاورہائیکورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود ڈرون حملے نہیں رکے اور بے گناہ شہری مسلسل مارے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ ڈرون حملے روکنے کے لیے حکومت کو ہدایات جاری کرے، درخواست گزار مدوجان نے داخلہ، دفاع، خارجہ اور اطلاعات کی وزارتوںکو بھی فریق بنایاہے۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ ڈرون حملے بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کے پروٹوکول کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اب تک ڈرون حملوں سے سیکڑوں بیگناہ شہری مارے جاچکے ہیں۔



درخواست گزارکے مطابق گزشتہ 5برسوں میں صرف جنوبی وزیرستان میں 896افراد ان حملوںمیں مارے گئے ہیں۔ ان میں سے صرف 47غیرملکی تھے، باقی سارے مقامی بیگناہ افرادتھے۔ انسانی جانوںکے علاوہ شہریوں کی املاک کوبھی نقصان پہنچاہے۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ پاکستان کے آئین میں فاٹاکے عوام کے بنیادی حقوق کو تحفظ حاصل ہے، آئین میں آرمی آپریشن کی اجازت نہیں، ڈرون حملے آئین کے آرٹیکل9 اور 14کی کھلی خلاف ورزی ہیں، عدالت عظمیٰ حکم دے کہ ڈرون حملے روکے جائیں۔

ڈرون حملوں کے ذریعے آئین کے فراہم کردہ شہریوں کے بنیادی حقوق کو ختم کردیا گیاہے۔ درخواست میں کہا گیاہے کہ مدعاعلیہان نے آئین کے دفاع کا حلف اٹھایاہے۔ ان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اب تک ڈرون حملوں کی رپورٹ طلب کی جائے اور ان حملوں میں فاٹامیں اب تک مارے گئے افرادکی تفصیلات بھی طلب کی جائیں۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیاکہ سپریم کورٹ فیصلے دے تاکہ امریکی حکومت عدلیہ کے فیصلے کے احترام میں بیگناہ شہریوںکے قتل کا سلسلہ روکنے پر مجبور ہو۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ مدعا علیہان قانونی طورپر اس کے پابند ہیں کہ وہ پاکستان کی سالمیت اور آئین کے تحفظ کے لیے اپنی آئینی وقانونی ذمے داری پوری کرتے ہوئے بیگناہ شہریوںکے قتل عام کو بند کرائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں