- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
پی اے سی سندھ کی 10 سالہ کارکردگی سوالیہ نشان
کراچی: سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی غیر فعالیت اور آڈٹ رپورٹس سے متعلق ہوشربا اعداد و شمار سامنے آگئے۔
پی اے سی کی 10 سالہ کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی، سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی 10 سالوں کے دوران 20 سے زائد صوبائی محکموں ، ضلعی حکومتوں اور خود مختار کارپوریشنز کے آڈٹ اعتراضات پر فیصلے نہ کرسکی۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 4 سالوں کے دوران صوبائی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 75 اجلاس ملتوی یا منسوخ ہوئے جبکہ کمیٹی کے محض 32 اجلاسوں کا انعقاد ہوسکا، کئی آڈٹ پیراز سیٹل ہی نہیں ہو سکے۔ صوبے کا مالی نظم و نسق اور حکومت پچھلے 10 سالوں سے پیپلزپارٹی کے پاس ہے پچھلے دونوں ادوار میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ بھی پیپلزپارٹی کے پاس رہی۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کارکردگی سے متعلق دستیاب دستاویز کے مطابق سال 2014-15 میں سندھ کے 33 انتظامی محکموں کی مالی بے ضابطگی پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں 385 آڈٹ اعتراضات عائد کیے تاہم بیشتر محکموں کے آڈٹ اعتراضات پر فیصلوں کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس ہی منعقد نہیں ہوئے، نصف سے بھی کم آڈٹ پیراز پر محکموں کی رپورٹس منظور کی گئیں جبکہ کئی محکموں کے آڈٹ اعتراضات پر فیصلے مؤخر کر دیے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔