دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں، گاڑیاں اور گردوغبار اسموگ کا باعث ہے، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  ہفتہ 3 نومبر 2018

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

لاہور: حکومت و سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ماہرین صحت نے ’’ اسموگ اور اس سے بچاؤ ‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

حکومت و سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ماہرین صحت نے کہا کہ حکومت نے بھارت سے وزارت خارجہ کی سطح پر رابطہ کرکے اسے اسموگ کے خاتمے کیلیے فوری اقدامات کرنے کا کہا ہے کیونکہ جب تک بھارت ماحولیاتی آلودگی پر قابو نہیں پائے گا، تب تک خطے کو اسموگ فری بنانا مشکل ہے۔

اسموگ جیسے اہم مسئلے پر چیف جسٹس نے کمیشن تشکیل دیا جو قابل تعریف ہے، حکومت کو اس کی سفارشات پر عمل کرنا چاہیے۔ فیکٹریوں، گاڑیوں، اینٹوں کے بھٹوں سے اٹھنے والے دھوئیں اور گردوغبار کی وجہ سے اسموگ بنتی ہے، اس پر قابو پانے کیلیے حکومت نے اچھے اقدامات کیے ہیں تاہم جب تک عوام ذمے داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے تب تک مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔

اسموگ و ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلیے تعلیمی نصاب میں خصوصی مضامین شامل کیے جائیں، اس کے ساتھ ساتھ اسموگ کے تدارک کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔ اسموگ سے منہ، سانس اور جلدکی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں، شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں، اسموگ کے متاثرین کیلیے اسپتالوں میں خصوصی کائونٹرز قائم کیے جائیں۔

محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے فوکل پرسن برائے اسموگ نسیم الرحمن شاہ نے کہا کہ اسموگ کی بنیادی وجوہ میں گاڑیوں، بھٹوں، فیکٹریوں اور دھان کی فصل کی باقیات کو جلانے سے پیدا ہونے والے دھوئیں، صفائی ستھرائی کے انتظامات کا فقدان، تعمیراتی کاموں میں گرد و غبار پر قابو پانے کے اقدامات نہ کرنا شامل ہیں، اسموگ سے نمٹنے کیلیے حکومت نے پیشگی اور دیرپا اقدامات کیے ہیں، پہلی مرتبہ بھٹہ ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ماحول دوست Zigzag ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی۔

انھوں نے کہا کہ بھارت میں اسموگ کا مسئلہ زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہم بھی متاثر ہوتے ہیں، اس حوالے سے حکومت نے بھارت سے وزارت خارجہ کی سطح پر رابطہ کرکے اسے اقدامات کرنے کا کہا ہے تاکہ خطے کو اسموگ فری بنایا جا سکے۔

معروف فزیشن پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب نے کہا کہ آنکھوں میں جلن اور پانی آنا، ناک میں کھجلی، خشکی، بار بار چھینک کا آنا، چھاتی میں الرجی، گلے میں خراش وغیرہ اسموگ سے متاثرہ بیماریوں کی علامات ہیں، اسموگ سے نمونیا بھی ہو سکتا ہے لہٰذا امراض سے بچائوکیلیے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں، انھوں نے کہا کہ فزیشنز کو چاہیے ایسے مریضوں کو ’’اینٹی بائیوٹک‘‘ ادویہ دینے کے بجائے ان کی ہائیڈریشن بہتر کرنے پر توجہ دیں۔

چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے اور ماحول صاف رکھنے کیلیے لوگوں میں شعور پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے، اس کیلیے پرائمری سے لے کر پی ایچ ڈی تک کے تعلیمی نصاب میں خصوصی مضمون شامل کیا جائے۔

نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک نے کہا کہ چیف جسٹس نے جہاں صاف پانی، تعلیم، صحت و دیگر اہم معاملات پر نوٹس لیا وہاں انھوں نے اسموگ جیسے اہم ملکی مسئلے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے چاروں صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل 10 رکنی کمیشن تشکیل دیا تاکہ اسموگ سے نمٹنے کیلیے قومی پالیسی تشکیل دی جا سکے، حکومت کو اس کمیشن کی سفارشات پر عمل کرنا چاہیے، حکومت کو چاہیے کہ اسپتالوں میں شہریوں کی سہولت کیلیے اسموگ سے متاثرہ افراد کیلیے خصوصی کائونٹر قائم کرے تاکہ انھیں بروقت علاج میسر ہو سکے، شہری اپنی مدد آپ کے تحت درخت لگائیں اور ماحول کو صاف کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔