گولڈن گرل سوئمر کرن خان کے بعد ان کی بہن پلاٹیینم گرل بسمہ خان

محمد یوسف انجم  ہفتہ 3 نومبر 2018
پاکستانی خواتین میں ٹیلنٹ بہت ہے، بسمہ خان فوٹو: فائل

پاکستانی خواتین میں ٹیلنٹ بہت ہے، بسمہ خان فوٹو: فائل

 لاہور: قومی سوئمنگ مقابلوں میں دو نئے ریکارڈ قائم کرنے کے ساتھ پانچ گولڈ میڈل جیتنے والی بسمہ خان کا کہنا ہے کہ انہیں نئے قومی ریکارڈ قائم کرنے کی خوشی ہے۔

بسمہ خان نے پچاس میٹر فری اسٹائل میں مقررہ فاصلہ 27.99 سیکنڈ میں طے کرکے اپنی برتری ثابت کی۔ اس سے پہلے بھی یہ اعزاز ریکارڈ 28.08 سیکنڈ کے ساتھ ان کے پاس تھا۔ باصلاحیت سوئمر نے 50 میٹر بٹر فلائی میں میں بھی 29.65 سیکنڈ کے ساتھ ایک اور ریکارڈ اپنے نام کے آگے درج کروایا۔ اولمپئن اور پاکستان کی کامیاب ترین سوئمر کرن خان، سکندر خان اور شہباز خان کے بعد اب خالد زمان خان فیملی کی بسمہ خان سوئمنگ میں بلندیوں کو چھونا چاہتی ہیں۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے 2018 کی نیشنل جونیئر چیمپئن شپ میں 6 گولڈ میڈل کے ساتھ بہترین سوئمر قرار پانے والی بسمہ کا کہنا ہے کہ اولمپکس 2020 کے لیے کوالیفائی کرنا ان کا ٹارگٹ ہے۔اس خواب کی تعیبر پانا اتنا آسان نہیں لیکن محنت ہی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کر اولمپکس میں کوالیفائی کرکے پاکستان کا نام روشن کیا جاسکتا ہے۔

پانی پر حکمرانی کرنے والی بسمہ اب تک کئی انٹرنیشنل ایونٹس میں ملک کی نمائندگی کرچکی ہیں، جن میں 2016 کے ساؤتھ ایشین گیمز، 2016 ساف سوئمنگ چیمپئن شپ، 2016 کی ورلڈ سوئمنگ چیمپئن شپ، 2017 کے کامن ویلتھ گیمز، ایشین انڈور گیمز اور 2018 کے ایشین گیمز شامل ہیں، اب ان کا دسمبرمیں فینا ورلڈ چیمپئن شپ ہنگزو چین کے لیے بھی انتخاب ہوچکا ہے، ان مقابلوں میں انہوں نے کئی تمغے بھی اپنے نام کئے ہیں۔

بسمہ خان کہتی ہیں کہ “پاکستانی خواتین میں ٹیلنٹ بہت ہے، خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر سوئمنگ میں پہچان تو بنائی جاسکتی ہے لیکن انٹرنیشنل سطح پر ٹاپ سوئمرز میں آنے کے لیے بہت سے چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے،والد صاحب کی رہنمائی اور کوچنگ کے بعد اپنی بہن اور بھائیوں کی حوصلہ افزائی سے اس مقام تک پہنچی ہوں،سوئمنگ سمیت کسی بھی کھیل میں جب تک کھلاڑی کو مکمل توجہ، سہولیات اور اچھی خوراک نہیں ملے گی، اس وقت تک وہ کیسے بین الاقوامی سطح پر حریفوں سے آگے نکل سکتاہے۔

کرن خان کی طرف سے ملنے والی شفقت اور پذیرائی کے سوال پر بسمہ کا جواب تھا کہ میری بہن ہی میرے لیے سب سے بڑی مویٹی ویشن ہیں،ان کےقومی اوربین الاقوامی سطح پر ملنے والے میڈلز سے مجھ میں بھی اسی طرح جیتنےکا جذبہ پیدا ہوتاہے۔ وہ ناصرف میرے لیے رول ماڈل ہیں بلکہ ان تمام پاکستانی لڑکیوں کے لیے ایک مثال ہیں جو کسی نہ کسی شعبے میں خود کو منواکر ملکی کی ترقی اور نیک نامی میں کردارادا کرنے کی خواہش مند ہیں۔

بڑی بہن کرن خان نے بسمہ کے بارے میں کہا کہ اس میں مجھ سے بھی زیادہ ٹیلنٹ ہے، گھر میں موجود والد اور بھائی سمیت سب ہی اس کے کوچ ہیں، ہم بسمہ کو بتاتےرہتے ہیں کہ کس طرح تم ہم سے زیادہ میڈلز اپنے نام کرسکتی ہوں۔ اس میں بہت جوش اور لگن ہے، میرا دعوی ہے کہ بسمہ آنے والے وقتوں کی پلاٹینیم گرل ثابت ہوگی۔

کرن کی طرح سابق انٹرنیشنل سوئمر ،کوچ اور والد خالد زمان کو یقین ہے کہ بسمہ خان وہ سب کچھ حاصل کرسکتی ہیں جس کی تمنا ایک کامیاب سوئمر کرتا ہے۔یہ ہماری فیملی کی اب آخری سوئمر ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ خالد زمان خاندان کا پاکستانی سوئمنگ تاریخ میں نام ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔