پاکستان میں قدرتی مصنوعات کی کیمیا پر بین الاقوامی سمپوزیم کا آغاز ہوگیا

ویب ڈیسک  پير 5 نومبر 2018
جامعہ کراچی میں نیچرل پراڈکٹ فار دی فیوچر کا باقاعدہ افتتاح ہوگیا جس میں صدرِ مملکت عارف علوی مہمانِ خصوصی تھے۔ (فوٹو: آئی سی سی بی ایس، بشکریہ جعفر عسکری)

جامعہ کراچی میں نیچرل پراڈکٹ فار دی فیوچر کا باقاعدہ افتتاح ہوگیا جس میں صدرِ مملکت عارف علوی مہمانِ خصوصی تھے۔ (فوٹو: آئی سی سی بی ایس، بشکریہ جعفر عسکری)

کراچی: جامعہ کراچی میں واقع بین الاقوامی مرکزبرائے حیاتیاتی و کیمیائی علوم (آئی سی سی بی ایس) میں فطری مصنوعات برائے مستقبل (نیچرل پراڈکٹس فاردی فیوچر) کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینار کا افتتاح ہوگیا ہے جس میں یورپ، امریکا، مشرقِ وسطیٰ اور دیگر ممالک سے 600 سے زائد سائنسداں اور ماہرین شرکت کررہے ہیں۔

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ دنیا کی 500 بہترین جامعات میں کسی بھی پاکستانی یونیورسٹی کا نام شامل نہ ہونا ایک توجہ طلب مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم پر توجہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ڈاکٹرعلوی نے ماہرین پر زور دیا کہ کم پانی استعمال کرنے والی زرعی اجناس کو فروغ دیا جائے۔ صدرِ مملکت نے کہا کہ ملک میں ایسی تحقیق کی ضرورت ہے جس کا اطلاق کیا جاسکے ۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ زرعی بیجوں پر تحقیقی کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت اس ضمن میں آئی سی بی بی ایس سے ہرممکن تعاون کرے گی۔

پاکستان کے ممتاز کیمیاداں اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہا کہ اب دنیا بدل چکی ہے اور اس تبدیلی کے تحت قدرتی وسائل کی اہمیت ختم ہوچکی ہے۔ دورِ حاضر میں کامیاب معیشت فقط علم پر اُستوار ہے، وہ ممالک دنیا میں ترقی کررہے ہیں جو جدّت طرازی اور تحقیق پر کثیر سرمایہ کاری کررہے ہیں، پاکستان کو ترقی کرنے کے لیے بیس سال سے کم عمر کے سوملین نوجوانوں کو تعلیم و تربیت فراہم کرنی ہوگی۔

شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ موجودہ حکومت نہ صرف معیشت کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہے بلکہ اعلیٰ تعلیم کا فروغ بھی اس کی ترجیحیات میں شامل ہے۔

آئی سی سی بی ایس کے سربراہ، پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی اپنے بلند تحقیقی و تعلیمی معیار کی وجہ سے دنیا میں جانا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سمپوزیم سے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کے درمیان مضبوط تحقیقی روابط اُستوار ہونگے۔ حسین ابراہیم جمال فاؤنڈیشن کے سربراہ عزیز لطیف جمال نے کہا ایچ ای جے انسٹی ٹیوٹ کا قیام قابلِ فخر کارنامہ ہے۔ اس موقع پر فرانسیسی اسکالر پروفیسر ڈاکٹر جارج میتھیوز نے نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، جبکہ ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرمین محترمہ نادرہ پنجوانی اور فائٹوکیمیکل سوسائٹی آف ایشیا کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرڈی ایچ سی یوشینوری کی عدم موجودگی میں ان کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔

واضح رہے کہ اس کانفرنس میں پودوں، سمندری جانداروں اور دیگر قدرتی ذرائع سےادویہ سازی، امراض کے علاج، طبی خواص اور ان کی دیگر تفصیلات پر مقالے پڑھے جائیں گے اور پوسٹر پیش کئے جائیں گے۔ کانفرنس کے پہلے روز ڈاکٹر عطاالرحمان نے نیچرل پراڈکٹ کیمیسٹری اور اعلیٰ تعلیم، ڈاکٹر زاویئر فرانک نے بایو ایکٹو ایزافائلونز اور جین فریڈرک ویبر نے فنگس پر اپنی کئی سالہ تحقیق کا نچوڑ کلیدی خطبے (کی نوٹ ایڈریس) کے طور پر پیش کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔