موروں کی ہلاکت سندھ ہائیکورٹ نے چیف سیکریٹری و دیگر کو نوٹس جاری کر دیے

27جون کو جواب طلب، متعلقہ حکام کی غفلت کے باعث مور وں کی نسل ختم ہو رہی ہے، کارروائی کی جائے، پٹیشنر


Numainda Express June 21, 2013
مقامی وکیل روشن علی ملاح نے سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ میں دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا ہے کہ تھر پارکر میں 40 ہزار مور ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ضلع تھرپارکر سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں موروں کی ہلاکت اور متعلقہ اداروں کی چشم پوشی کیخلاف سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں پٹیشن دا ئر کر دی گئی۔

عدالت عالیہ نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری وائلڈ لائف، ڈپٹی کنزرویٹو آفیسر، ڈپٹی کمشنر مٹھی اور دیگر فریقین کو جواب دہی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 جون کو طلب کر لیا ہے۔ مقامی وکیل روشن علی ملاح نے سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ میں دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا ہے کہ تھر پارکر میں 40 ہزار مور ہیں۔



گزشتہ سال بھی بیماری کے باعث 3 سو مور مرگئے تھے اور امسال بھی تھرپارکر اور دیگر علاقوں میں متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث موروں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے ، متعلقہ اداروں نے تاحال موروں کی ویکسی نیشن بھی شروع نہیں کی اگر فوری طور بیماری پر قابو نہ پایا گیا تو موروں کی نسل ختم ہو جائیگی۔

اس لیے متعلقہ اداروں کو موروں کی حفاظت کے لیے اقدام کا پابند کیا اور کوتاہی برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں