شمالی وزیرستان میں امریکا کیساتھ مشترکہ آپریشن نہیں ہوگا، جنرل کیانی

نمائندہ ایکسپریس / اے پی پی  ہفتہ 18 اگست 2012
مربوط ایکشن اورمشترکہ آپریشن میں فرق ہے،یہ پاک فوج اور عوام کے لیے ناقابل قبول ہے، آرمی چیف کی  جیمز میٹس سے ملاقات میں گفتگو،پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں،امریکی جنرل۔ فوٹو: ایکسپریس

مربوط ایکشن اورمشترکہ آپریشن میں فرق ہے،یہ پاک فوج اور عوام کے لیے ناقابل قبول ہے، آرمی چیف کی جیمز میٹس سے ملاقات میں گفتگو،پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں،امریکی جنرل۔ فوٹو: ایکسپریس

اسلام آباد: آرمی چیف اسٹاف جنرل اشفاق پرویزکیانی نے شمالی وزیرستان میں امریکاکے ساتھ ملکرمشترکہ فوجی آپریشن کی تمام تر قیاس آرائیوں کومسترد کر دیا ہے،کسی غیرملکی دبائو پرکوئی آپریشن نہیںکیاجائے گا،پاکستان کااصولی موقف دہراتے ہوئے انھوںنے کہا کہ اگرضروری ہوا توآپریشن کا فیصلہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت باہمی مشاورت سے کرے گی۔

امریکی سینٹرل کمانڈکے کمانڈرجنرل جیمزمیٹس سے ملاقات میںانھوں نے امریکی میڈیا کے قیاس آرائی پر مبنی اس تاثر کوسختی سے مسترد کردیا کہ انھوں نے ایساف کے کمانڈرجنرل جان ایلن کو شمالی وزیرستان ایجنسی میں مشترکہ آپریشن کیلیے پاکستان کی آرمی کی آمادگی سے آگاہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے قومی مفادات کو اہمیت دی جائے گی،ملک کا دفاع اورسلامتی ہمیں عزیز ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیاہے کہ ملاقات میں پاک فوج اور امریکی افواج کے درمیان تعاون کا جائزہ لیا گیا۔

امریکی جنرل کی آرمی چیف سے ملاقات کے دوران مشترکہ فوجی آپریشن کرنے پر اتفاق کی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، کوئی مشترکہ آپریشن نہیں کیا جائے گا، ملک کے مفادات کے منافی کوئی فیصلہ نہیں ہو گا۔ آرمی چیف نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے دہشت گردوںکے خلاف مربوط ایکشن کرنے کی بات کی تھی،مشترکہ آپریشن اورمربوط ایکشن میںفرق کرنا ضروری ہے۔

مربوط ایکشن کے تحت پاکستان آرمی اورایساف نے پاک افغان سرحد پردہشت گردوںکے خلاف اقدامات کرناہیں، ایسے مربوط ایکشن کیلیے انٹیلیجنس میں شیئرنگ اور دیگر معلومات کا تبادلہ ضروری ہے تاہم مشترکہ آپریشن کا مقصد دو افواج کوعملی طور پر سرحد کے اندر یا باہر تعینات کرنا ہوتاہے اور ایساآپریشن افواج پاکستان اور عوام کوناقابل قبول ہے اور یہ ہمارے لیے ریڈلائن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کیلیے تمام اقدامات کریںگے، دونوں فوجی حکام نے ملاقات کے دوران باہمی تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

آئی این پی کے مطابق ایک بیان میں امریکی سفارتخانے نے بتایاہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جیمز میٹس دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ ہوگئے ہیں۔ جنرل جیمزمیٹس نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور سیکریٹری دفاع لیفٹینٹ جنرل (ر)آصف یاسین ملک اور اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں پاک امریکاتعلقات، افغانستان کی صورتحال، انسداد دہشت گردی مہم اور مشترکہ سیکیورٹی مسائل پر بات چیت کی گئی۔

جنرل جیمز میٹس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنگ میں5ہزارپاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کی جانیں گئیں۔ امریکی کمانڈر نے پاک امریکا سیکیورٹی تعاون کو علاقائی استحکام کیلیے اہم قرار دیا اور کہاکہ باہمی سیکیورٹی تعاون افغانستان میں کارروائیوںکیلیے بہت اہم ہے۔ ملاقاتوں میں پاک افغان سرحد پار تعاون بڑھانے اور دہشت گردی کی کارروائیاں روکنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔