موروں کی ہلاکتوں پر وائلڈ لائف کیخلاف شہریوں کی ریلی

50 سے زائد مور مرچکے، ویکسینیشن نہ ہونے کے باعث سیکڑوں کے مرنے کا خدشہ ہے


Numainda Express June 22, 2013
تھرپارکر میں موروں کی ہلاکت کے خلاف شہری مظاہرہ کررہے ہیں ۔ فوٹو : شاہد علی / ایکسپریس

QUETTA: ضلع تھرپارکرمیں خوبصورت اور نایاب موروں کی ہلاکت اور ان میں پائی جانیوالی پراسرار بیماری رانی کھیت کے خاتمے کیلیے اقدامات نہ کیے جانے پر محکمہ وائلڈ لائف کے خلاف اینیمل رائٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن کے تحت اولڈکیمپس سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

جس میں موروں کی ہلاکت اور محکمہ وائلڈ لائف کے خلاف شدید نعرے لگائے گئے۔ اس موقع پر جمال عارف، برکت اﷲ، سید صابر حسین ودیگر نے ضلع تھرپارکر میں حسین پرندے موروں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر کے مختلف گاؤں سجائی، رائیکو، صالح سمیت دیگر گاؤں کے موروں میں رانی کھیت کی بیماری پھیلی ہوئی ہے جس کے باعث چند روز میں50 سے زائد مور مرچکے ہیں جب کہ سیکڑوں ویکسینیشن نہ ہونے کے باعث مرنے کے قریب ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت سندھ، محکمہ وائلڈ لائف سمیت دیگر اداروں کی جانب سے حسین پرندوں کو بچانے کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے جارہے ،جس کے باعث مزید موروںکی ہلاکت کا خدشہ ہے۔



انھوں نے کہا کہہ محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے تھرپارکر کے مختلف گاؤں میں20 ہزار موروں کی ویکسینیشن کے جھوٹے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سال 2012میں بھی ضلع تھرپارکر میں سیکڑوں مور اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے، اس وقت صورتحال پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات کیے جاتے تو اس سال موروں کو مرنے سے بچایا جاسکتا تھا۔ انھوں نے وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے اپیل کیکہ وہ ویکسینیشن نہ ہونے کے باعث حسین جانور موروں کی ہلاکت کا نوٹس لیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں