فاٹا کا انضمام جلد بازی میں مشاورت کے بغیر کیا گیا، گرینڈ قبائلی جرگہ

ویب ڈیسک  جمعرات 8 نومبر 2018
قبائل کے ساتھ وسیع تر مشاورت کے بغیر فاٹا کی آئینی حیثیت میں تبدیلی نہ کی جائے، قبائلی عمائدین (فوٹو: فائل)

قبائل کے ساتھ وسیع تر مشاورت کے بغیر فاٹا کی آئینی حیثیت میں تبدیلی نہ کی جائے، قبائلی عمائدین (فوٹو: فائل)

پشاور: گرینڈ قبائلی جرگہ نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام جلد بازی میں مشاورت کے بغیر کیا گیا، قبائلی علاقوں کو پشاور، بنوں، سوات اور دیگر اضلاع کے ساتھ ملا کر قبائل کی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے۔

باغ ناراں حیات آباد میں آل فاٹا گرینڈ جرگہ ہوا جس میں تمام قبائلی اضلاع کے عمائدین نے شرکت کی۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ قبائلی اضلاع کو ضم کرنے کے حوالے سے عمائدین کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی، ملک میں ہر طبقہ کے ساتھ مذاکرات ہوتے ہیں تو قبائل کے ساتھ کیوں نہیں کیے جاتے؟

قبائلی عمائدین نے پولیس اور پٹواری نظام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں پولیس اور پٹواری بھیجنے سے پہلے عمائدین سے مسائل کے حوالے سے مشاورت کی جائے اس لیے مہمند اور خیبر میں گذشتہ دنوں کی طرح پولیس کی آمد قبول نہیں اور اگر ایسا دوبارہ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔

قبائلی عمائدین نے کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا خود ہم سے مذاکرات کریں لیکن ہم وزیر اعلیٰ سے مذاکرات نہیں کریں گے کیوں کہ  قبائلی علاقے کو پشاور، بنوں، سوات اور دیگر اضلاع کے ساتھ ملا کر قبائل کی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے جب کہ قبائل کو تقسیم نہ کیا جائے بلکہ تاریخی اور روایتی شناخت کو قائم رکھا جائے۔

جرگہ نے فاٹا انضمام کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ انضمام جلد بازی میں مشاورت کے بغیر کیا گیا جب کہ اس انضمام کو چیف جسٹس سپریم کورٹ اور گورنر خیبر پختونخوا نے بھی جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا تھا اس لیے یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔

مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ قبائل کے ساتھ وسیع تر مشاورت کے بعد فاٹا کی آئینی حیثیت میں تبدیلی لائی جائے اورتباہ حال قبائلی علاقوں کی مکمل بحالی تک فاٹا کی آئینی حیثیت میں رد و بدل نہ کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔