- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
قانون نافذ کرنیوالے ادارے 80 سے زائد لاپتہ شہری بازیاب کرانے میں ناکام
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین، ایم کیو ایم کے کارکنوں سمیت 80 سے زائد لاپتہ افراد کے مقدمات سے متعلق قانون نافذ کرنے اداروں کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو سرکاری ملازمین، ایم کیو ایم کارکنوں سمیت 80 سے زائد لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت ہوئی، عدالت کا قانون نافذ کرنے اداروں کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے پولیس افسران سے مکالمے میں کہا کہ لاپتا افرادکے اہل خانہ پہلے ہی مظلوم ہیں، انھیں مزید پریشان نہ کریں۔
لاپتا شہری کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے حافظ سعید اور عبداللہ لاپتہ ہیں،دونوں کو رینجرز نے گرفتار کیا ہے،عدالت نے رینجرز کے ڈی ایس آر کلیم اعوان کو طلب کرلیا، مسمات افشین نے کہا کہ میرا شوہر 5سال سے لاپتا ہے،محمد علی کو پی آئی بی سے گرفتار کیا گیا،11 جے آئی ٹیز ہوچکی ہیں،عدالت نے محمد علی کی گمشدگی کا کیس لاپتا افراد کمیشن کو بھجوادیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ جے آئی ٹیز بنادی جاتی ہیں مگر کارروائی نہیں ہوتی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے مہلت مانگنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے آپ بار بار مہلت مانگ کر عدالت کا وقت ضائع نہ کریں،عدالت میں لاپتا شہری کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا مشتاق عادل تین سال سے لاپتہ ہے، میرا کوئی کفیل نہیں اب گھر کا چولہا بھی بجھ گیا،عدالت نے درخواستوں پر ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور دیگر کو 20 دسمبر کیلیے نوٹس جاری کر دیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔