دبئی طرز پر رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام اہم ضرورت

احتشام مفتی  جمعـء 9 نومبر 2018
پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسمنٹ فورم کے صدر شعبان الٰہی کی حکومت کو تجاویز۔ فوٹو : فائل

پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسمنٹ فورم کے صدر شعبان الٰہی کی حکومت کو تجاویز۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  پاکستان میں جائیدادوں کے خریداروں کے تحفظ کیلیے دبئی کی طرز پر رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ریونیو کے حجم کو100 ارب روپے تک توسیع دینے کیلیے حکومت ڈی سی کی طرز پر ایف بی آر ویلیو کے نفاذ کو پاکستان کے 274 شہروں تک توسیع دے جو فی الوقت صرف 22 شہروں تک محدود رکھا گیا ہے۔

پاکستان رئیل اسٹیٹ فورم کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لین دین کو اسٹاک مارکیٹ کی طرح تبدیل کرنے کے بجائے حکومت متحدہ عرب امارات کی طرز پر ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لائے تاکہ سرمایہ کاروں اور خریداروں کے اعتماد میں اضافہ ہو اور سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری کوتحفظ ملے۔

پاکستان ریئل اسٹیٹ انویسمنٹ فورم کے صدر شعبان الٰہی نے حکومت کو ارسال کردہ تجاویز میں کہا ہے کہ رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ کو اسٹاک مارکیٹ کی طرح تصور کرنا اور یکساں قوانین مرتب کرنا درست نہیں ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کا لین دین چند ہزار سے چند لاکھ روپے مالیت کی ہوتی ہے اور یہ لین دین چند دن میں مکمل ہوجاتا ہے جبکہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں لین دین کا ایک طویل مرحلہ ہوتا ہے، جائیداد کی قیمت کا تعین کسی انڈیکس کے ذریعے نہیں کیا جا سکتا ہے اور اس میں قیمت کے تعین کیلیے خریدار کی دلچسپی اہم ہوتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کم از کم سودے کی قیمت چند لاکھ روپے سے لے کر کروڑوں روپے تک ہو سکتی ہے، ریئل اسٹیٹ میں ملکیت کی منتقلی بھی ایک مشکل مرحلہ ہے، اگر کوئی قانونی مشکل نہ ہو تب بھی جائیداد کی منتقلی میں 50 سے60 دن لگ جاتے ہیں جس میں جائیداد کی قیمت بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔