چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان کی پہلی شام کی عدالت کا افتتاح کردیا

ویب ڈیسک  جمعـء 9 نومبر 2018
کچھ ایسے کام کرجانا چاہتا ہوں کہ اس کا ثمر آئندہ نسلوں کو ملتا رہے،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ، فوٹو: فائل

کچھ ایسے کام کرجانا چاہتا ہوں کہ اس کا ثمر آئندہ نسلوں کو ملتا رہے،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ، فوٹو: فائل

 لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کی پہلی شام کی عدالت کا باقاعدہ افتتاح کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  لاہورجوڈیشل کمپلیکس میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سردار شمیم احمد خان، جسٹس مامون رشید شیخ، جسٹس محمد فرخ عرفان خان اور دیگر فاضل جج صاحبان کے علاوہ سیشن جج لاہور، جوڈیشل افسران، ممبران پاکستان بار کونسل و پنجاب کونسل، لاہور ہائی کورٹ بار و لاہور بارایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور وکلاءکی بڑی تعداد موجود تھی۔

ابتدائی طور پر قائم کی گئی شام کی عدالت عائلی مقدمات کی سماعت کرے گی جو دوپہر 2 بجے سے شام 7 بجے تک سماعت کرے گی۔ شام کے اوقات میں ماڈل گارڈین کورٹ کا مقصد عدالتوں میں پیش ہونے والےبچوں کی تعلیمی مصروفیات کا تحفظ، ملازمت پیشہ افراد کی ضروریات و مصروفیات کا تحفظ اور بچوں کو پرُہجوم ماحول سے ہٹ کر عدالتوں میں گھریلو ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ محمد انوارالحق نے کہا کہ وہ گزشتہ 40 سال سے نظام عدل سے وابستہ ہیں،اس عرصے میں سائلین و وکلا کو درپیش ہر مشکل کا سامنا کیا۔

انہوں نے کہا کہ جن مشکلات کو ختم کرنے کے بارے میں سوچتا رہا، آج ان کا خاتمہ میرے ہاتھ میں ہے، میرے اوپر میرے ضمیر کا بوجھ ہے کہ میں کیسے ان معاملات کو حل کروں، میرے پاس وقت بہت کم ہے، اس مختصر وقت میں ساری مشکلات کو ختم تو نہیں کرسکتا لیکن میں کچھ ایسے کام کرجانا چاہتا ہوں کہ اس کا ثمر آئندہ نسلوں کو ملتا رہے۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ شام کی عدالتوں سے بھی بڑا کام کرچکے ہیں، اب سائلین و وکلا کو عدالتی حکم ناموں کی کاپیوں کے پیچھے بھاگنا نہیں پڑے گا، آج پورے پنجاب کی ضلعی عدلیہ کے تمام حکم نامے ویب سائٹ پر موجود ہیں، اب سائلین و وکلا کو آرڈرز کی کاپی لینے کےلئے کاپی برانچ کے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔