- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں 5 لاکھ افراد ہلاک، رپورٹ
بوسٹن: ایک نئی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شروع کی جانے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک 5 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر اموات افغانستان، عراق اور پاکستان میں ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق لقمہ اجل بننے والوں میں امریکی اور اتحادی افواج، مقامی سیکیورٹی فورسز، جنگجو سمیت شہریوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے تاہم اس میں اتحادی افواج کی تعداد سب سے کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف عراق میں ہی 182,272 سے 204,575 شہری میں مارے گئے، افغانستان میں 38 ہزار 480 اور پاکستان میں 23 ہزار 372 عام افراد لقمہ اجل بنے۔ افغانستان اور عراق میں 7 ہزار فوجی مارے گئے جو امریکا اور اتحادی افواج سے تعلق رکھتے تھے۔ 15 سالہ جنگ کے بعد اب عراق کی تعمیرِ نو کے لیے اس وقت 90 ارب ڈالر درکار ہیں۔
امریکا میں براؤن یونیورسٹی کی نیٹا کرافورڈ اور ان کے ساتھیوں نے یہ رپورٹ بنائی ہے جسے ’ نائن الیون کے بعد کی جنگوں میں انسانی خراج: ہلاکت اور شفافیت کی ضرورت‘ کا نام دیا گیا ہے۔
مثال کے طور پر عراقی شہر موصل اور دیگر علاقوں سے داعش کے جنگجوؤں نے بھاگتے ہوئے ہزاروں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا اور ان میں سے کئی لاشوں کا کوئی سراغ اب تک نہیں مل سکا ہے۔ علاوہ ازیں جنگ کے بعد تباہ شدہ شہروں، انفرااسٹرکچرکی بدحالی، امراض اور دیگر مسائل سے مرنے والوں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
بوسٹن یونیورسٹی نے بتایا کہ اگست 2016ء میں ہلاکتوں کی پہلی رپورٹ مرتب کی گئی تھی لیکن اس کے بعد سے اب تک مزید ایک لاکھ 10 ہزار افراد اس فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔
نیرا کرافورڈ نے مزید کہا کہ امریکی میڈیا ، سیاست داں اور عوام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں بہت کم شعور ہے اور بہت کم لوگ اس پر بات کرتے ہیں، اس تناظر میں نائن الیون کے بعد سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں سے ظاہر ہوا ہے کہ جنگ اب بھی شدید ہے اور انسانی خراج مانگ رہی ہے۔
مثال کے طور پر افغانستان پر 17 سال سے امریکی جنگ مسلط ہے اور حالیہ برس میں اس کی شدت میں کچھ کمی تو ہوئی ہے لیکن 2018ء میں افغان جنگ میں شہریوں کی ہلاکت کا گراف بہت بلند ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔