- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
ایئرکنڈیشنر کا خرچ کم کرنے والا اسٹیکر تیار
بوسٹن: گھر یا دفاتر کی کھڑکیوں پر ایک انقلابی شفاف اسٹیکر لگا کر اندر آنے والی سورج کی حرارت کو بہت حد تک کم کرکے ایئر کنڈیشنر کا خرچ کم کیا جاسکتا ہے۔
جُول نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی عمارت اور دفتر میں اے سی کا خرچ بہت زیادہ آتا ہے اور مسلسل 8 سے 10 گھنٹے تک دفاتر میں انہیں چلایا جاتا ہے۔ اس طرح یہ ماحول دوست اسٹیکر کمروں کو ٹھنڈا رکھنے اور بجلی کی بچت دونوں ہی امور انجام دیتا ہے۔ صرف امریکا میں ہی پیدا کی جانے والی بجلی کی 6 فیصد مقدار عمارتوں اور گھروں کو ٹھنڈا رکھنے میں صرف ہوتی ہے اور اس میں اربوں ڈالر کی رقم خرچ ہوتی ہے۔
ایم آئی ٹی کے انجینئر نکولس فینگ اور یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے ماہرین نے عمارتوں کی اندرونی تپش کم کرنے کے لیے یہ انقلابی اسٹیکر تیار کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ اندرآنے والی شمسی تپش اور گرمی کو 70 فیصد تک روکتا ہے۔ اگر پوری عمارت کے شیشوں یا گھر کی کھڑکیوں پر یہ اسٹیکر لگا دیئے جائیں تو اس سے ایئرکنڈیشنر کا خرچ 10 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
اس میں خردبینی پلاسٹک اجزا شامل کیے گئے ہیں جو عام حالت یعنی 32 درجے سینٹی گریڈ پر شفاف رہتے ہیں اور لیکن جیسے ہی گرمی اس سے زیادہ بڑھتی ہے اس کے ذرات دھیرے دھیرے جمع ہوکر شیشے کو دھندلا دیتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ شیشے میں دھواں بھرگیا ہے بعد ازاں اس کمرے کے اندر جانے والی تپش کم ہوتی جاتی ہے۔
نکولس کے مطابق اگرکسی گھریا بلڈنگ میں ایک مربع میٹر شیشہ نصب ہوتو 500 واٹ کے بقدر توانائی حرارت کی شکل میں اندر جاتی ہے تاہم اسٹیکر میں صورت بدلنے والا یا فیز چینجنگ مٹیریل اس حرارت کو بہت حد تک روکتا ہے۔
سائنسدانوں نے کئی تجربات سے ثابت کیا ہے کہ صرف اس اسٹیکر کو لگانے سے کمرے یا دفتر میں آنے والی حرارت کو 70 فیصد کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد بلند ٹھنڈک پر اے سی چلانے کی ضرورت نہیں رہتی جس سے بجلی کا زیاں بھی کم ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔