پارٹی سے نکالنا بزدلانہ فیصلہ ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 نومبر 2018
میں نے تحقیقات شروع کردی ہیں اب ان کا احتساب میں خود کروں گا، فاروق ستار (فوٹو: فائل)

میں نے تحقیقات شروع کردی ہیں اب ان کا احتساب میں خود کروں گا، فاروق ستار (فوٹو: فائل)

 کراچی: ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ میری پارٹی سے رکنیت ختم کرنا ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا بزدلانہ فیصلہ ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے پارٹی رکنیت ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے مجھے پارٹی سے نکال کر بزدلانہ فیصلہ کیا جس کی مذمت کرتا ہوں، آج میری بنیادی رکنیت ختم اور 39 سالہ رفاقت کو پارٹی کے چند ٹھیکے داروں نے انا کی بھینٹ چڑھادیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے میری پارٹی رکنیت ختم کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں، شوکاز نوٹس تو بھیجنے کا بتایا لیکن میڈیا کے سامنے چارج شیٹ پیش نہیں کی، کارکنان کو بتاتے کہ میرا قصور کیا تھا، پہلے ڈسپلنری کمیٹی فریق کو سنتی ہے اس کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے، بغیر فریق کو سنے اور اس سے بات کیے بغیر تحقیقات مکمل نہیں ہوسکتیں، یہ فیصلہ غیر آئینی و قانونی اور پارٹی قوانین کے اصول و ضوابط کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر فاروق ستار کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بہادر آباد میں عامر خان، کنور نوید، فیصل سبزواری، خواجہ اظہار، وسیم اختر اور خالد مقبول نے قبضہ کیا ہوا ہے، اس فیصلے میں کارکنان کی اکثریت شامل نہیں، کارکنان کا اعتماد رابطہ کمیٹی سے اٹھ گیا ہے، ان کو ساری رات صرف فاروق ستار کا فوبیا ہے، ان کو خطرہ ہے کہ اگر کارکنان کھڑے ہوگئے تو ان کی عیاشیاں ختم ہو جائیں گی۔

فاروق ستار نے کہا کہ کنور نوید اور عامر خان اپنے اثاثے سامنے کیوں نہیں رکھتے، میں ان کے اثاثوں کی تفصیل ایک ہفتے میں سامنے رکھوں گا، میں خاموش تھا یہ پنڈورا باکس نہیں کھولنا چاہتا تھا لیکن اب میں بتاؤں گا، کارکنوں کا اجلاس بلایا جائے اور ان کے سامنے گوشوارے رکھے جائیں، میں نے تحقیقات شروع کردی ہیں اب میں خود ان کا احتساب کروں گا۔

سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ سے متعلق فاروق ستار نے کہا کہ سینیٹ کا پورا الیکشن بکاؤ تھا، چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ سینیٹ الیکشن میں اراکین اسمبلی کی خریداری کے بیان کا سوموٹو نوٹس لیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔