- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
فرانس کی امریکا کے خلاف یورپی فوج بنانے کی تجویز پر ٹرمپ برہم
واشنگٹن: امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس کی جانب سے یورپی فوج بنانے کی تجویز کو توہین آمیز قرار دے دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس کی یورپی فوج بنانے کی تجویز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے توہین آمیز قرار دیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یورپ کو پہلے نیٹو کے اخراجات میں اپنا مناسب حصہ ڈالنا چاہیے کیونکہ نیٹو کے اخراجات کا بڑا حصہ امریکا ادا کر رہا ہے۔
ایک انٹرویو میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ یورپ کی حفاظت یورپیوں پر مشتمل فوج کے علاوہ کوئی اور نہیں کرسکتا اور امریکا پر مزید انحصار نہیں کیا جاسکتا ہے، ایک ایسی حقیقی یورپی فوج بنانی چاہیے جو یورپی یونین کو نہ صرف روس اور چین بلکہ خود امریکا سے بھی محفوظ رکھے۔
واضح رہے کہ ایمانویل میکرون پہلے بھی مشترکہ یورپی فورس بنانے کی تجویز دے چکے ہیں جس کی جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے بھی حمایت کی تھی تاہم برطانیہ اس فورس کے خلاف ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔