کیلی فورنیا کی تاریخ کی سب سے خوفناک آگ میں ہلاکتیں 77 ہوگئیں

ویب ڈیسک  پير 19 نومبر 2018
ریسکیو ادارے کے اہلکار راکھ کے ڈھیر کو ہٹانے کے کام میں مصروف ہیں۔ فوٹو : رائٹرز

ریسکیو ادارے کے اہلکار راکھ کے ڈھیر کو ہٹانے کے کام میں مصروف ہیں۔ فوٹو : رائٹرز

لاس اینجلس: کیلی فورنیا کے جنگلات میں آتشزدگی کے سبب تباہ ہونے والے ’پیراڈائز ٹاؤن‘ اور ملحقہ علاقوں کے راکھ کے ڈھیر سے مزید لاشیں ملنے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 71 سے بڑھ کر 77 ہوگئی جب کہ 1 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 8 نومبر کو امریکی ریاست کیلی فورنیا میں لگنے والی آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے، کئی ہزار ایکڑ پر موجود درخت جل کر راکھ  ہوگئے ہیں، آتشزدگی سے ہلاکتوں کی تعداد 71 سے بڑھ کر 77 ہوگئی ہے جب کہ 1 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔

موسم کی خرابی اور موسلا دھار بارش کے باعث لاپتہ افراد کی تلاش کا کام ملتوی اور امدادی کام بھی بند کردیا گیا ہے جب کہ فائر بریگیڈ کو بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔ ریسکیو حکام نے جنگل میں بھڑکی آگ کو نومبر کے آخر تک بجھانے کی توقع کو ناممکن قرار دے دیا ہے۔

آگ سے 7 ہزار 2 سو سے زائد تعمیرات خاکستر ہوگئیں جن میں شوبز ستاروں کے عالیشان گھر بھی شامل ہیں جب کہ 15 ہزار 5 سو سے زائد مزید تعمیرات کو خطرہ لاحق ہے۔ ایک لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے۔ کیلی فورنیا جنگلات کی آگ نے لاس اینجلس کے گرفتھ پارک میں 1933 کو لگنے والی آگ کا ریکارڈ توڑ دیا۔

آگ کے شعلوں نے شوبز ستاروں کے رہائشی علاقے اگورا ہلز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث کئی اداکاروں کے گھرمکمل طور پر جل کر تباہ ہوگئے۔ آگ لگنے سے قبل اس علاقے کو خالی کرالیا گیا تھا مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

California 2

امریکی میڈیا کے مطابق فائر فائٹرز تیز ہواؤں کے تھپیڑوں کے باعث تیزی سے پھیلنے والی آگ پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔ جمعرات کو وسطی لاس اینجلس سے شروع ہونے والی آگ بڑھتے بڑھتے آج 35 ہزار ایکڑ تک پھیل کر ہائی وے 101 کے ساحلی علاقے کے نزدیک پہنچ گئی ہے۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فائر بریگیڈ اور ریسکیو اداروں کی استعداد پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہا کہ کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو نہ پانا ہماری صلاحیت اور کارکردگی میں اضافے کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت کی جانب واضح اشارہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔