ٹیکس چوروں تک رسائی کیلیے جدید سسٹم کے فوری نفاذ کا فیصلہ

ارشاد انصاری  اتوار 11 نومبر 2018
ورلڈبینک کے تعاون سے شروع کیاجانیوالامنصوبہ ڈیڑھ سال سے التواکاشکارتھا۔ فوٹو: فائل

ورلڈبینک کے تعاون سے شروع کیاجانیوالامنصوبہ ڈیڑھ سال سے التواکاشکارتھا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس چوروں کا سراغ لگانے کے لیے عالمی بینک کے تعاون سے آٹومیٹڈ رسک مینجمنٹ سسٹم کا پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایف بی آر کی طرف سے آٹومیٹڈ رسک مینجمنٹ سسٹم پروجیکٹ گزشتہ ڈیڑھ سال سے التوا کا شکار ہے اب اس پر کام تیز کرنے پر اتفاق ہوا ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے عالمی بینک کے جائزہ مشن کے ساتھ اس منصوبے کے پائلٹ پروجیکٹ کے بارے میں تفصیلی جائزہ لینے کے اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے عالمی بینک کے مشن کے ساتھ آٹومیٹڈ رسک مینجمنٹ سسٹم کے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی کے حوالے سے معاملات طے پاچکے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کے تعاون سے ٹیکس چوروں کا سْراغ لگانے کے لیے مختلف شعبوں کے لیے الگ الگ پیرامیٹرز متعارف کرائے جائیں گے اور ہر شعبے کے لیے الگ الگ سافٹ ویئر ہوگا جس کے ذریعے مطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس دینے والوں کی نشاندہی ہوسکے گی۔

اس جدید نوعیت کے حامل رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی جانب سے ان کے ظاہر کردہ اخراجات و آمدنی میں فرق کے علاوہ دیگر اعدادوشمار میں بڑے پیمانے پر فرق کی نشاندہی کرکے ان کا رسک بیسڈ آڈٹ کیا جاسکے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ ابھی ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے ٹیکس پروفائل و دستاویز کے مینوئلی اینالسز کے ذریعے کم ٹیکس دینے والوں کا سراغ لگاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جدید سسٹم کے نفاذ کے بعد جن لوگوں کے ڈیٹا میں تفریق پائی جائے گی ان کے پروفائل ازخود ریڈ ہوجائیں گے اور سسٹم الیکٹرانیکلی نوٹس جنریٹ کرکے جاری کردے گا۔

اس منصوبے کے لیے عالمی بینک کے ساتھ مذاکرات کے متعدد راؤنڈ ہوچکے ہیں اور یہ منصوبہ التوا کا شکار ہورہا ہے مگر حال ہی میں عالمی بینک جائزہ ٹیم کے ساتھ مذاکرات کا اہم راؤنڈ ہوا جس میں اس منصوبے کے پائلٹ پروجیکٹ کے بارے میں بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نظام کے متعارف کرانے کے بعد نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔