انگلینڈ میں مینڈکوں کو بچانے کے لیے انوکھی سیڑھیوں کی تنصیب

ویب ڈیسک  پير 12 نومبر 2018
برطانیہ میں گٹرلائن میں گرنے والے مینڈکوں کو باہر نکلنے میں مدد دینے والی خاص سیڑھیاں (فوٹو: بشکریہ وارٹ)

برطانیہ میں گٹرلائن میں گرنے والے مینڈکوں کو باہر نکلنے میں مدد دینے والی خاص سیڑھیاں (فوٹو: بشکریہ وارٹ)

یارک شائر: برطانیہ میں تیزی سے معدومیت کے شکار مینڈکوں کو بچانے کے لیے رضاکاروں نے سڑک کنارے گٹروں اور نکاسی کی لائنوں میں چھوٹی سیڑھیاں نصب کی ہیں تاکہ انہیں مختلف حادثات سے موت کا شکار ہونے سے بچایا جاسکے۔

واروِک شائر ایمفی بیئن اینڈ ریپٹائل ٹیم (وارٹ) رضاکاروں کا ایک چھوٹا سا گروہ ہے جس نے گٹر میں زنگ سے پاک چھوٹی سیڑھیاں اور پھسلواں ساختیں نصب کی ہیں۔ اب تک 20 مختلف مقامات پر ایسی سیڑھیاں بنائی گئی ہیں جو المونیم سے تیار کی گئی ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ مینڈکوں کے ملاپ اور نسل خیزی کا موسم شروع ہوچکا ہے جس میں مینڈک باہر نکلتے ہیں اور چھوٹے تالابوں میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر فٹ پاتھ اور راہداریوں کے کنارے کنارے وہ اکثر گٹر میں گرجاتے ہیں اور باہر نہیں نکل پاتے اور اندر ہی مر جاتے ہیں۔ اس لیے انہیں خود باہر نکالنے کے لیے یہ سیڑھیاں لگائی گئی ہیں۔

پوری دنیا میں مینڈکوں کے پھنسنے اور مرنے کے واقعات عام ہیں۔ 2012ء کے مطابق ہرسال پوری دنیا میں 5 لاکھ مختلف اقسام کے مینڈک اور چھوٹی بڑی چھپکلیاں گٹر میں گر کر ہلاک ہوجاتے ہیں اور اپنے مسکن تک نہیں پہنچ پاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں مینڈکوں کی تعداد تیزی سے ختم ہورہی ہے۔

وارٹ تنظیم کے مطابق اگرچہ سیڑھیوں کی تنصیب کے بعد ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن ایک سیڑھی پر 20 ڈالر لاگت آتی ہے اور ہر گٹر میں سیڑھی لگانا بہت مشکل اور وسائل طلب کام ہے۔ دوسری جانب پوری دنیا میں یہ کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ نایاب مینڈکوں کی تعداد پوری دنیا میں تیزی سے کم ہورہی ہے۔

مینڈک مضر کیڑے مکوڑوں کو کھاتے ہیں اور ماحول کو صاف رکھتے ہیں۔ اس لیے انہیں نظرانداز کرنا ماحول اور حیاتیات کے لیے بہت خطرناک ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔