- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
روس میں وھیل کی غیرقانونی جیل کا انکشاف
ماسکو: پوری دنیا میں سمندر کی معصوم مخلوق وھیل کو بے رحمی سے شکار کیا جارہا ہے اور آبی حیات کے ماہرین انہیں بچانے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ اسی بازگشت میں روس میں غیر قانونی ’وھیل جیل‘ کا انکشاف ہوا ہے جہاں 100 سے زائد وھیلوں کو ایک تنگ جگہ پر فروخت کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس عمل کو ماہرین نے جانوروں کے استحصال کی ایک مکروہ مثال قرار دیا ہے۔
روسی ساحلوں سے کچھ دور ایک سمندر میں ایک مقید جگہ بنائی گئی ہے جہاں سے وھیل جیسے جانور بھی فرار نہیں ہوسکتے۔ اسے ایک طرح کا وھیل جیل قرار دیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان وھیلوں کو چینی تفریحی تھیم پارکوں، مچھلی گھروں یا خوراک کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
روس کے جنوب مشرق میں ناخودکا شہر کے پاس ایک آبی جگہ بنائی گئی ہے۔ اب روسی قانون نافذ کرنے والے ماہرین اس بات کا جائزہ لے رہے کہ کیا وھیلوں کو غیرقانونی تجارتی مرکز کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے یا قید کیے گئے ان جانوروں کو بلیک مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔
اس ضمن میں بعض تصاویر اور ویڈیو بھی بنائی گئی ہیں جہاں مسلح افراد اس جگہ کی حفاظت کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ جبکہ وھیلوں کو ایسے پنجروں میں رکھا گیا ہے جو مضبوط جالوں سے بنائے گئے ہیں۔ دوسرے روسی اخبار نووایا گزیٹا نے لکھا ہے کہ یہاں 11 اورکا اور 90 بیلوگا وھیل رکھی گئی ہیں۔
اخبار کے مطابق چار روسی کمپنیاں اس میں ملوث ہیں اور سمندری جانوروں کو پکڑنے اور انہیں بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت میں ان کا ایک بڑا حصہ ہے۔ وھیل کے معاملے میں بین الاقوامی قوانین بہت سخت ہیں ۔ اگر کوئی ان پر تحقیق، تعلیم اور بچاؤ کے لیے کام کرنا چاہتا ہے تو وھیل کو قید کرنے کی اجازت ہے تاہم چینی پارکس اور تفریح گاہوں کے لیے ان کی فروخت سختی سے ممنوع ہے۔
بعض اخبارات کے مطابق ایک اورکا وھیل کی چینی بلیک مارکیٹ میں قیمت 60 لاکھ ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ اس وقت چین میں 60 میرین پارکس قائم ہیں اور مزید ایک درجن زیرِ تعمیر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔