امریکا نے دو سال بعد سعودی عرب میں سفیر تعینات کردیا

ویب ڈیسک  بدھ 14 نومبر 2018
جان فلپ ابی زید عراق جنگ میں امریکی فوجی دستے کے سربراہ رہے اور مشرق وسطیٰ سے تعلیم بھی حاصل کی ہے۔ فوٹو : فائل

جان فلپ ابی زید عراق جنگ میں امریکی فوجی دستے کے سربراہ رہے اور مشرق وسطیٰ سے تعلیم بھی حاصل کی ہے۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سال کی طویل غیر حاضری کے بعد عراق جنگ میں حصہ لینے والے سابق فوجی جنرل کو سعودی عرب میں سفیر تعینات کردیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں تعلیم حاصل کرنے والے اور عراق جنگ کے دوران اہم عہدے پر فائز سابق فوجی جنرل جان فلپ ابی زید کو سعودی عرب میں سفیر مقرر کردیا ہے۔ سعودی عرب میں امریکا کے آخری سفیر جوزف ویسٹ پال جنوری 2017 میں سبکدوش ہوئے تھے۔

سعودی عرب میں نئے امریکی سفیر جون پال ابی زید ریٹائرڈ فوجی افسر ہیں جو امریکی مرکزی کمانڈ کے سب سے زیادہ عرصے تک سربراہ رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں اور عراق جنگ 2003 سے 2007 تک مشرق وسطیٰ میں تعینات رہے۔

67 سالہ سابق فوجی کی ریاض میں سفیر مقرر کیے جانے کو صحافی جمال خاشقجی کے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے کے بعد سعویہ اور امریکا کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

امریکی صدر نے حالیہ مڈٹرم الیکشن میں انتخابی مہم کے دوران جلسوں سے خطاب کے دوران سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز پر کڑی تنقید کی تھی اور اب دیکھنا ہے کہ سخت گیر سابق فوجی جنرل کی بطور سفیر دونوں ممالک کے درمیان تلخی کو کس حد تک کم کرپاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔