نجی پاورکمپنیوں کوادائیگی رواں ماہجینکوزکواگست میں ہوگی

آئی پی پیزکو300ارب دینے سے بجلی پیداوارمیں2ہزارمیگاواٹ اضافہ،لوڈ شیڈنگ کم ہوگی


Business Reporter June 25, 2013
حکومت پاور سیکٹر میں ریکوری کے نظام کو بہتربنانے پربھی توجہ دے، انڈسٹری ذرائع فوٹو: فائل

NEW DEHLI: وفاقی حکومت رواں ماہ کے آخر تک پاور سیکٹر کو 300ارب روپے کی ادائیگیاں کرے گی۔

جس سے بجلی کی پیداوار میں 2000 میگا واٹ تک اضافہ ہوگا اور لوڈ شیڈنگ میں کمی واقع ہوگی۔ پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے 28 جون تک نجی پاور پروڈیوسرز کو 300 ارب روپے کی ادئیگیوں کا فیصلہ کیا ہے، اس رقم سے نجی پاور کمپنیوں کو 31 مئی 2013تک کے واجبات کی ادائیگی کردی جائیگی جبکہ پبلک سیکٹر (جینکوز)کے قرضوں کی ادائیگی اگست کے مہینے میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نجی پاور کمپنیوں کو واجبات کی ادائیگی سے نیشنل گرڈ میں 1700سے 2000 میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا جس سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے دورانیے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

پاور سیکٹر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کی جانب سے ان ٹھوس اقدامات کے نتیجے میں بجلی کے بحران کو کم کرنے کے ساتھ پاکستان کی ساورن گارنٹی کو بھی مستحکم بنانے اور ساورن گارنٹی کے حوالے سے ملک کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرتے ہوئے غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں بھی مدد ملے گی کیونکہ نجی پاور کمپنیوں نے واجبات کی عدم ادائیگی پر حکومت سے ساورن گارنٹی طلب کر لی تھی ۔ پاور انڈسٹری کی جانب سے حکومت کے ان فیصلوں کو بروقت اور انتہائی مثبت اثرات کا حامل قرار دیتے ہوئے توانائی کے بحران کے حل کو حکومت کی پہلی ترجیح قرار دیے گئے دعوئوں کی سچائی قرار دیا جارہا ہے۔



انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت توانائی کے بحران کے حل کے لیے درست مالیاتی اور تکنیکی فیصلے کررہی ہے، سابقہ حکومت نے اس ضمن میں کبھی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی حالانکہ اس طرح کے اقدامات سے بہت پہلے ہی توانائی کے بحران کو کم کرتے ہوئے گردشی قرضوں پر قابو پایا جاسکتا تھا، زیادہ پیداواری استعداد اور کارکردگی کے لحاظ سے بہتر نجی پاور پروڈیوسرز سابقہ حکومت کی ترجیح نہیں رہے بلکہ جینکوز کے ذریعے مہنگی بجلی حاصل کی گئی حالانکہ نجی پاور پروڈیوسرز کم فیول سے زیادہ اور سستی بجلی مہیا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ اگلے قدم میں پاور سیکٹر میں ریکوری کے نظام کو بہتر بناکر بلوں کی زیادہ سے زیادہ ریکوری کو یقینی بنایا جائے تاکہ توانائی کے شعبے میں لائن لاسز اور چوری، بلوں کی عدم ادائیگی سے پہنچنے والے بھاری نقصان کو کم کیا جا سکے۔ میرٹ کی بنیاد پر پاور کمپنیوں کو فیول کی سپلائی کے ذریعے سستی بجلی حاصل کی جاسکتی ہے، جینکوز کے مقابلے میں 2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس کی پیداواری لاگت 7روپے فی یونٹ تک کم ہے، 2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس فرنس آئل سے 14.095روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرتے ہیں۔

جبکہ جینکوز کی پیداواری لاگت 21.04 روپے فی یونٹ ہے، 7روپے فی یونٹ کے فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی پی پیز کے ذریعے بجلی پیدا کرکے کروڑوں روپے کی بچت کی جاسکتی ہے، میرٹ کی بنیاد پر آئی پی پیز کو فیول کی فراہمی اور پرانے پلانٹس کے بجائے 2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس کی صلاحیت سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں 35فیصد تک کمی کی جاسکتی ہے، پاور سیکٹر میں گزشتہ 5 سال کی کارکردگی دیکھتے ہوئے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان اداروں کو کس انداز میں چلایا گیا، توانائی کے موجودہ بحران کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے ان اداروں میں اہل اور ایماندار پروفیشنلز کی تعیناتی اور ان اداروں کو کارپوریٹ انداز میں چلانا ہوگا جس کے لیے خود حکومت کو ان اداروں میں سرکاری مداخلت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کرنا پڑے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں