- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
ساری زندگی کمپیوٹر نہیں چلایا، جاپانی سائبرسیکیورٹی سربراہ کا اعتراف
ٹوکیو: جاپانی قوم اس وقت حیران رہ گئی جب دنیا کے اس ترقی یافتہ ملک کے سائبر سیکیورٹی سربراہ نے کھلے عام اعتراف کیا کہ انہوں نے زندگی بھر کمپیوٹر استعمال نہیں کیا۔
جاپانی میڈیا کے مطابق 68 سالہ یوشی تاکا ساکارودا کو ایک ماہ قبل ہی پورے جاپان کی سائبر سیکیورٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ میں جب ان سے یوایس بی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس کے بارے میں بھی لاعلمی کا اعتراف کیا۔
یوشی تاکا ساکورادا اس سے پہلے بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ وہ کمپیوٹر سے نابلد ہیں لیکن وہ اپنے ملک میں 2020ء کے پیرا اولمپک گیمز کے لیے وزیر بھی بنا دیئے گئے ہیں۔
بدھ کو انہوں نے دوبارہ پارلیمنٹ میں اعتراف کیا کہ وہ کمپیوٹراستعمال نہیں کرسکتے کیونکہ وہ اس سے نابلد ہیں اور انہیں جب بھی کمپیوٹر استعمال کرنا ہوتا ہے وہ اپنے ملازموں کو اس کے احکامات دیتے ہیں۔
یوشی تاکا نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’25 سال کی عمر سے میں اپنے ملازموں اور سیکریٹریوں کو لفظی ہدایات دیتا ہوں اور خود کمپیوٹر استعمال نہیں کرتا‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا جاپانی نیوکلیائی سہولیات کے کمپیوٹروں میں یوایس بی استعمال ہورہی ہے یا نہیں تو وہ اس پر بھی الجھن کا شکار ہوگئے تھے۔
اس بیان کے بعد اپوزیشن نے ان پر شدید تنقید کی گولہ باری شروع کردی۔ ایک پارلیمینٹرین نے کہا ہے کہ یہ ناقابلِ یقین امر ہے کہ کمپیوٹر نہ چھونے والے ایک شخص کو جاپان کے ایسے حساس ادارے کا سربراہ بنا دیا گیا ہے جس میں قدم قدم پر کمپیوٹر استعمال ہوتا ہے۔
ایک جاپانی نے ٹویٹر پر اسے شرم ناک عمل قرار دیا۔ ایک اور شہری نے دلچسپ تبصرہ کیا کہ ’ جب ہیکرز وزیر یوشی تاکا کے کمپیوٹر سے معلومات چرانا چاہیں گے تو انہیں معلوم ہوگا وہاں کچھ موجود ہی نہیں اور یہ سائبرسیکیورٹی کا سب سے مضبوط پہلو ہے۔‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔