- بنی گالہ پر چھاپہ مارا گیا تو جاتی امرا اور لیگی قیادت کے گھر بھی دور نہیں، فواد چوہدری
- پانی میں پلاسٹک کےذرات روکنے والا دنیا کا پہلا فلٹر تیار
- سخت ذہنی سرگرمیاں ہمیں کیوں تھکا دیتی ہیں؟
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 500 روپے کی کمی
- چینی صدر آئندہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے
- یورپی یونین روسی شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرے، یوکرینی صدر
- سلمان رشدی کے ساتھ جو ہوا، اس کی گستاخی کا نتیجہ ہے، وزیراعلی پنجاب
- بلوچستان میں بارشوں نے مزید تباہی مچادی، 10 جاں بحق اور11 لاپتہ
- کراچی سمیت ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، محکمہ موسمیات
- بھارتی اپوزیشن لیڈر سونیا گاندھی ایک بار پھر کورونا میں مبتلا
- طالبان کی قید میں اسلام قبول کرنے والے آسٹریلوی پروفیسر افغانستان پہنچ گئے
- صدر مملکت کا جشن آزادی پر قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا اعلان
- عمران خان نے پشاور اور کراچی سے ضمنی انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے
- 14 اگست پر پی آئی اے کے کرایوں میں رعایت کا اعلان
- ملعون سلمان رشدی کے بولنے کی صلاحیت متاثر، ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان
- فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کا عمران خان کو خط، اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب
- قومی ون ڈے اسکواڈ کے نیدرلینڈز میں ڈیرے
- حقوق کی جنگ میں قومی فرائض کرکٹرز پر غالب آگئے
- میران شاہ، جرگے اور پارلیمانی کمیٹی مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم
- ایف بی آر 50 ارب روپے اضافی محصولات کا ہدف حاصل نہ کرسکا
سماجی انصاف نہ ملنے سے عدم برداشت میں اضافہ ہو رہا ہے، ایکسپریس فورم

عدم انصاف کی وجہ سے تشدد کا رجحان بڑھ رہا ہے، ڈاکٹر روبینہ ذاکر۔ فوٹو: ایکسپریس
لاہور: ماہرین نفسیات اور تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ سماجی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہا ہے۔
ماہرین نفسیات اور تجزیہ کاروں نے ’’برداشت کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم ‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات حل کرنے کے بجائے قانون ہاتھ میں لینے کو ترجیح دے رہے ہیں لہٰذا انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے سے عدم برداشت کا خاتمہ ممکن ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا تعلیمی نظام طلبا کی تربیت نہیں کررہا جس کے باعث معاشرہ سیاسی و سماجی تنزلی کا شکار ہے، ترقی یافتہ ممالک کی طرز پرتھنک ٹینک بناکر بہتر سماجی پالیسی تشکیل دینا ہوگی۔
ایڈکشن سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر صداقت علی نے کہاکہ نصف صدی پہلے لوگ بلاخوف اپنی بات کرتے تھے مگر اب ڈرکی وجہ سے کھل کر بات نہیں کرتے۔
سائیکاٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر راحیل کریم نے کہا کہ برداشت شخصیت کا اہم پہلو ہے جس کا مطلب دوسروں کے رویوں اور عقائد کو سمجھنا ہے کہ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں۔
جامعہ پنجاب کے انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل اسٹڈیز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہاکہ عدم انصاف کی وجہ سے لوگوں میں تشدد کا رجحان بڑھ رہا ہے، لوگ ایک دوسرے کے مذہب، کلچر، نظریہ، سوچ کو برداشت کرنے کیلیے تیار نہیں ہیں۔ آرٹ اینڈ کلچر کے فروغ سے معاشرے سے عدم برداشت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار سلمان عابد نے کہا کہ سماجی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں میں غصہ اور نفرت پیدا ہوتی ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔