- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایرانی صدر کا دورہِ پاکستان اسرائیل کے پس منظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
سماجی انصاف نہ ملنے سے عدم برداشت میں اضافہ ہو رہا ہے، ایکسپریس فورم
لاہور: ماہرین نفسیات اور تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ سماجی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہا ہے۔
ماہرین نفسیات اور تجزیہ کاروں نے ’’برداشت کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم ‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات حل کرنے کے بجائے قانون ہاتھ میں لینے کو ترجیح دے رہے ہیں لہٰذا انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے سے عدم برداشت کا خاتمہ ممکن ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا تعلیمی نظام طلبا کی تربیت نہیں کررہا جس کے باعث معاشرہ سیاسی و سماجی تنزلی کا شکار ہے، ترقی یافتہ ممالک کی طرز پرتھنک ٹینک بناکر بہتر سماجی پالیسی تشکیل دینا ہوگی۔
ایڈکشن سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر صداقت علی نے کہاکہ نصف صدی پہلے لوگ بلاخوف اپنی بات کرتے تھے مگر اب ڈرکی وجہ سے کھل کر بات نہیں کرتے۔
سائیکاٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر راحیل کریم نے کہا کہ برداشت شخصیت کا اہم پہلو ہے جس کا مطلب دوسروں کے رویوں اور عقائد کو سمجھنا ہے کہ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں۔
جامعہ پنجاب کے انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل اسٹڈیز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہاکہ عدم انصاف کی وجہ سے لوگوں میں تشدد کا رجحان بڑھ رہا ہے، لوگ ایک دوسرے کے مذہب، کلچر، نظریہ، سوچ کو برداشت کرنے کیلیے تیار نہیں ہیں۔ آرٹ اینڈ کلچر کے فروغ سے معاشرے سے عدم برداشت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار سلمان عابد نے کہا کہ سماجی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں میں غصہ اور نفرت پیدا ہوتی ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔