- عمران خان کا خطاب، بڑی اسکرین لگانے پر پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں تصادم
- اسٹیورٹ براڈ نے ٹیسٹ میچ کے ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز دے ڈالے
- کراچی میں ساحل سمندر پر فلیمنگوز کا خوبصورت نظارہ
- موچکہ چیک پوسٹ پر کسٹمز کی کارروائی میں کھاد اور ایرانی ڈیزل ضبط
- مالی سال کا اختتام، ڈالر نے ڈبل اور ریال نے نصف سنچری عبور کرلی
- لاہور میں برقعہ پوش ڈکیت گینگ گرفتار
- افغانستان سے کوئلہ، مصالحہ جات سمیت 9 اشیاء کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی ختم
- زکریا ایکسپریس زیادتی کیس میں ملزمان کا ڈی این اے متاثرہ خاتون سے میچ کرگیا
- پی ٹی آئی کی آج اسلام آباد میں جلسے کی تیاریاں مکمل
- ڈاکٹر عافیہ کی والدہ بیٹی کی راہ تکتے ہوئے انتقال کرگئیں
- وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب؛ سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا
- وفاق نے قبائلی اضلاع کیلیے صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت معطل کردی
- پیپلز بس سروس کی مزید 30 بسیں کراچی پورٹ پہنچ گئیں
- ایک ارب ڈالر کے لئے آئی ایم ایف نے تگنی کا ناچ نچا دیا، وزیر داخلہ
- شمالی وزیرستان؛ سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 3 دہشت گرد ہلاک
- پنجاب سے ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر تنظیموں کے 9 دہشت گرد گرفتار
- وزیراعظم کی احتساب عدالت میں مستقل حاضری سے معافی کا حکم نامہ جاری
- ملک میں بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار 477 میگاواٹ ہو گیا
- کیا پیسوں کے لالچ میں پاک بھارت کرکٹرز کو ساتھ کھیلائے جانے کا امکان ہے؟
- عیدالاضحیٰ: پاکستان ریلوے کا اسپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ
سماجی انصاف نہ ملنے سے عدم برداشت میں اضافہ ہو رہا ہے، ایکسپریس فورم

عدم انصاف کی وجہ سے تشدد کا رجحان بڑھ رہا ہے، ڈاکٹر روبینہ ذاکر۔ فوٹو: ایکسپریس
لاہور: ماہرین نفسیات اور تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ سماجی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہا ہے۔
ماہرین نفسیات اور تجزیہ کاروں نے ’’برداشت کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم ‘‘ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات حل کرنے کے بجائے قانون ہاتھ میں لینے کو ترجیح دے رہے ہیں لہٰذا انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے سے عدم برداشت کا خاتمہ ممکن ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا تعلیمی نظام طلبا کی تربیت نہیں کررہا جس کے باعث معاشرہ سیاسی و سماجی تنزلی کا شکار ہے، ترقی یافتہ ممالک کی طرز پرتھنک ٹینک بناکر بہتر سماجی پالیسی تشکیل دینا ہوگی۔
ایڈکشن سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر صداقت علی نے کہاکہ نصف صدی پہلے لوگ بلاخوف اپنی بات کرتے تھے مگر اب ڈرکی وجہ سے کھل کر بات نہیں کرتے۔
سائیکاٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر راحیل کریم نے کہا کہ برداشت شخصیت کا اہم پہلو ہے جس کا مطلب دوسروں کے رویوں اور عقائد کو سمجھنا ہے کہ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں۔
جامعہ پنجاب کے انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل اسٹڈیز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہاکہ عدم انصاف کی وجہ سے لوگوں میں تشدد کا رجحان بڑھ رہا ہے، لوگ ایک دوسرے کے مذہب، کلچر، نظریہ، سوچ کو برداشت کرنے کیلیے تیار نہیں ہیں۔ آرٹ اینڈ کلچر کے فروغ سے معاشرے سے عدم برداشت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار سلمان عابد نے کہا کہ سماجی انصاف نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں میں غصہ اور نفرت پیدا ہوتی ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔