حکومت مفاہمتی پالیسی کے تحت کرپشن کے ثبوت ضائع کرنا چاہتی ہے سپریم کورٹ

بجلی نہ ملنے پرلوگ مررہے ہیں،وزیراعظم نے47ارب بانٹ دیے،جسٹس اعجاز،محموداچکزئی کو22کروڑملے،چیف جسٹس


Numainda Express June 25, 2013
وزیر اعظم کے پاس غیرمنتخب افراد اورایم پی ایزکوترقیاتی فنڈزجاری کرنے کا اختیارنہیں،پرویزاشرف کے مقدمے میں ریمارکس ،فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجا پرویزاشرف کی جانب سے غیرمنتخب افرادکو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے مقدمے میں کہا ہے کہ حکومت مفاہمتی پالیسی کے تحت ثبوت ضائع کررہی ہے تاکہ کوئی پکڑا نہ جاسکے جس کا ثبوت یہ ہے کہ متعلقہ سیکریٹری ابھی تک عہدے پر موجود ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے اورآبزرویشن دی ہے کہ وزیراعظم کے پاس غیرمنتخب افراد اورایم پی ایزکو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں۔چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی مین 3 رکنی بینچ نے راجا پرویزاشرف کی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میںترقیاتی فنڈزکے نام پر اربوں روپے تقسیم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کہا بجلی نہ ملنے کے باعث لوگ گرمی سے مر رہے ہیں اور یہاں ایک وزیراعظم نے47ارب بانٹ دیے، رقوم ان کو دی گئیں جنھوں نے الیکشن لڑنا تھا،الیکشن کمیشن کا کام آزادانہ الیکشن کرانا تھا جب اسے الیکشن کے سلسلے کی کرپشن کا علم تھا توکیوں نہیں روکا، اس صورت میں الیکشن کو آزادانہ کیسے کہا جا سکتا ہے؟عدالت نے کہا کہ وزرائے اعظم اپنی جیب سے تو ایک پائی نہیں نکالتے اورلوگوںکوخوش کرنے کے لیے قومی دولت بانٹ دیتے ہیں ۔ ڈی جی آڈٹ ملک منظور اختر نے بتایا کہ پہلے22ارب روپے مختص ہوئے جو بڑھا کر52ارب کیے گئے۔



چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا وزیراعظم اراکین صوبائی اسمبلی یا جو منتخب ہی نہیں ہیں ان کو بھی رقم دے سکتے ہیں تو ڈی جی آڈٹ نے کہاکہ قواعد اس کی اجازت نہیں دیتے،چیف جسٹس نے کہا کہ بشارت راجا،مونس الہی سردار مشتاق ،محمود خان اچکزئی، میجرعثمان نوازکیانی اور مصطفیٰ نوازکھوکھرکو بھی رقم دی گئی۔محمود خان اچکزئی کو22کروڑسے زائدکی رقم دی گئی۔ڈی جی آڈٹ نے بتایاکہ 8ارب 81کروڑغیر منتخب افراد یا اراکین صوبائی اسمبلی کو دیے گئے، ایسی رقم بھی تقسیم ہوئی جس میںکسی کا نام تک نہیںکہ کس کودی گئی۔

انھوں نے کہاکہ چکوال روڈکے ٹھیکے کی 2ارب 30کروڑکی رقم ہائیکورٹ فیصلے کے باوجود این ایل سی واپس نہیںکررہا ۔جسٹس چوہدری اعجاز نے کہاکہ پی ڈبلیو ڈی کا سارا محکمہ اس فراڈ میں ملوث ہے،14ارب روپے تو بغیرکسی اسکیم کے لاہور میں بانٹ دیاگیا ۔ڈی جی پی ڈبلیو ڈی نے کہاکہ معاملہ نیب کو بھجوانے کی سمری تیارکرلی ہے توچیف جسٹس نے کہاکہ کونسا نیب، نیب توکرپشن کو تحفظ دینے کے لیے بیٹھا ہوا ہے اسی لیے تو چیئرمین کا تقررنہیںکیاجارہا ۔عدالت نے مزید سماعت 28جون تک ملتوی کردی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں