جو لیڈر یوٹرن نہ لے وہ لیڈر ہی نہیں، وزیراعظم

ویب ڈیسک  جمعـء 16 نومبر 2018
چین سے بہت بڑا پیکج ملا ہے، وزیراعظم ۔ فوٹو : فائل

چین سے بہت بڑا پیکج ملا ہے، وزیراعظم ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو لیڈر یوٹرن نہ لے وہ لیڈر ہی نہیں جب کہ نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا بلکہ جھوٹ بولا ہے۔

اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لیڈر یوٹرن نہ لے وہ لیڈر ہی نہیں، نیپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لیکر بہت بڑا نقصان کیا جب کہ نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا بلکہ جھوٹ بولا ہے۔

چین نے ابھی تک کسی کو اتنا بڑا پیکج نہیں دیا ہے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین سے بہت بڑا پیکج ملا ہے، چین نے ابھی تک کسی کو اتنا بڑا پیکج نہیں دیا ہے، سعودیہ عرب سے بھی بڑا پیکج ہوسکتا ہے لیکن تفصیلات عام نہیں کرسکتے، اگر ہمارا پیکج پبلک ہوجائے تو دنیا کے باقی ممالک بھی ایسا ہی پیکج مانگیں گے۔

کسی بھی حکومت میں پہلے 100 دن حکومت کی آئندہ سمت کا تعین کرتے ہیں

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اپنے 100 دن کی تکمیل پر کئی حوالوں سے مفصل اور جامع پروگرام قوم کے سامنے پیش کرے گی، کسی بھی حکومت میں پہلے 100 دن حکومت کی آئندہ سمت کا تعین کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب اقتدار کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس وقت مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کا سامنا تھا تاہم دوست ملکوں کی مدد سے وقتی طور پر اس مسئلے پر قابو پا لیا گیا ہے۔

قومیں محض وسائل سے نہیں بلکہ احساس سے بنتی ہیں 

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا شمار بھی ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں کی دولت حکمران اشرافیہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھیجتی ہے، ایف آئی اے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور نیب خود مختار ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں محض وسائل سے نہیں بلکہ احساس سے بنتی ہیں جب کہ بعض حلقوں کے دعووٴں کے برعکس ملک میں کوئی افراتفری کی صورتحال نہیں۔

گیس کے شعبے میں 150  اور پی آئی اے 400 ارب کے خسارے میں ہے

وزیراعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر میں 2013 میں گردشی قرضہ 400 ارب تھا اور 2018 میں یہ 1200 ارب تک پہنچ گیا، گیس کے شعبے میں خسارہ 150 ارب کا ہے، پی آئی اے 400 ارب کے خسارے میں ہے اور پاکستان اسٹیل مل کا خسارہ 350 سے 400 ارب ہے، یوٹیلٹی اسٹورز 14 ارب کے نقصان جب کہ پوسٹل میں 9 ارب کا خسارہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔