ایس پی طاہر قتل کیس کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل

ویب ڈیسک  جمعـء 16 نومبر 2018
سات رکنی جے آئی ٹی میں پولیس، انٹیلی جنس اور سی آئی ڈی افسران بھی شامل ہیں، ذرائع (فوٹو: فائل)

سات رکنی جے آئی ٹی میں پولیس، انٹیلی جنس اور سی آئی ڈی افسران بھی شامل ہیں، ذرائع (فوٹو: فائل)

 اسلام آباد/ پشاور: ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا اور قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دی گئی جب کہ شہید کے لواحقین کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق افغانستان میں شہید ہونے والے ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا اور قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دی گئی ہے، جے آئی ٹی 7 اراکین پر مشتمل ہے جس میں پولیس، انٹیلی جنس اور سی آئی ڈی افسران بھی شامل ہیں اور اس کی سربراہی ایس پی انویسٹی گیشن کریں گے۔

یہ پڑھیں: وزیراعظم کا طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقات کا حکم

دوسری جانب خیبر پختون خوا حکومت نے شہید طاہر داوڑ کے لواحقین کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے شہید پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ بی پی ایس 17 میں خدمات سر انجام دے رہے تھے، اس لیے کے پی حکومت نے ان کی بہترین خدمات اور شہادت پر پیکیج کا اعلان کیا جس میں مالی امداد اور پلاٹ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طاہرداوڑ کا قتل اورافغان حکام کا رویہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے

شوکت یوسف زئی کے مطابق شہید ایس پی کی 60 سالہ ریٹائرمنٹ تک ان کی اہلیہ کو تنخواہ دی جائے گی، ان کے ایک بیٹے کو اے ایس آئی بھرتی کیا جائے گا اور شہید کے بچوں کی تعلیم کے لیے اسکالرشپ دی جائے گی جب کہ شہید کی بیوہ اور بچوں کو مفت طبی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا پولیس کا اعلیٰ افسر اسلام آباد میں لاپتا

واضح رہے کہ طاہر داوڑ کو گزشتہ ماہ اسلام آباد کے علاقے جی ٹین فور سے اغوا کیا گیا تھا اور افغان وزارت خارجہ کے مطابق ان کی لاش ننگر ہار کے ضلع دربابا میں مقامی لوگوں کو ملی تھی جسے انہوں نے پاکستان کے حوالے کیا۔ بی بی سی کے مطابق خراسان ولایہ نامی تنظیم نے طاہر خان کے اغوا اور شہید کرنے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔