- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
ذیابیطس کے زخموں کو مندمل کرنے والا آکسیجن سول ایجاد
انڈیا، امریکا: امریکی ماہرین نے جوتے میں رکھا جانے والا ایسا سول (تلا) بنایا ہے جو دھیرے دھیرے آکسیجن خارج کرکے ذیابیطس کے مندمل نہ ہونے والے زخموں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے۔
مٹیریلز ریسرچ سوسائٹی کمیونی کیشنز میں شائع تحقیقی رپورٹ کے مطابق انڈیانا پورڈو یونیورسٹی کے ماہرین نے دو پرت پر مبنی ایک سول بنایا ہے جسے کسی بھی جوتے میں رکھا جاسکتا ہے۔ اسے پولی ڈائی میتھائل سائلوکسین سے تیار کیا گیا ہے جو ایک طرح کا سلیکون ہے۔ اس کی نچلی تہہ میں چھوٹے چھوٹے خانے بنے ہیں جن میں آکسیجن بھری گئی ہے۔
جوتے کی اوپری سطح پر سوراخ لیزر سے کاڑھے گئے ہیں، سول میں ایسے ابھار ہیں جن پر پیر کا دباؤ پڑتے ہی ان سے آکسیجن خارج ہوتی ہے اور زخم تک جاتی ہے اس طرح مریض چلتا جاتا ہے اور آکسیجن اس کے زخموں پر پڑتی جاتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ آکسیجن کا عمل زخموں کو تیزی سے مندمل کرنے کا کام کرتا ہے یہاں تک کہ مریض کے بیٹھنے کی صورت میں بھی سول سے آکسیجن نکلتی رہتی ہے۔ ایک مرتبہ آکسیجن بھرنے کے بعد 8 گھنٹے تک آکسیجن خارج ہوتی رہتی ہے۔
اگرچہ تلے کو اپنے وزن کے حساب سے تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے لیکن یہ 53 سے 81 کلو گرام وزنی مریضوں میں بیٹھے رہنے کی حالت میں بھی آکسیجن خارج کرتا رہتا ہے۔ تلے کا سانچہ لیزر سے کاڑھا گیا ہے اور اسی مناسبت سے مریضوں کے پیر کے تلوے یا اتار چڑھاؤ کے حساب سے ہر شخص کی ضرورت کے تحت اسے بنایا جاسکتا ہے۔ اس طرح دن بھر گھومتے پھرتے ہوئے السر کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
اگلے مرحلے میں اس ایجاد کو کمرشل بنیادوں پر لے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس کے لیے کمرشل کمپنیوں کی تلاش جاری ہے۔ اس کےعلاوہ ٹیکنالوجی کے حقِ ملکیت کے لیے پیٹنٹ کی درخواست دائر کردی گئی ہے جب کہ انسانوں پر اس کی آزمائش کی جارہی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کے مریضوں میں پیروں کے زخم ہونا معمول کی بات ہے تاہم یہ زخم ناسور بن کر ٹھیک نہ ہوں تو یہ عمل تشیوش ناک ہوتا ہے کیونکہ اس سے ٹانگ اور پیر کاٹنا پڑجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔