یہ سب کیا ہے، کیوں ہے؟

ظہیر اختر بیدری  ہفتہ 17 نومبر 2018
zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

[email protected]

سوائے تنگ نظر انتہا پسند انسانوں کے تمام بھلے انسانوں کی دلی خواہش یہی ہوتی ہے کہ کرہ ارض پر رہنے والا ہر انسان امن محبت اور بھائی چارے کے ساتھ رہے، خواہ اس کا کسی مذہب، ملک ، رنگ و نسل سے تعلق ہو۔

بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ انسان کی معلوم تاریخ نفرتوں، جنگوں، تعصبات سے بھری ہوئی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انسان کسی مذہب کسی ملت کسی رنگ ،کسی نسل، کسی قومیت سے تعلق رکھتا ہو جب وہ پیدا ہوتا ہے تو صرف انسان کا بچہ ہوتا ہے لیکن وہ جس گھرانے، جس ملک، جس مذہب کے ماننے والوں کے گھرانے میں پیدا ہوتا ہے فطری طور پر اس گھرانے اس ملک، اس مذہب کا پیرو کار بن جاتا ہے، اگر اس کا گھرانا انسانوں سے محبت کرنے والا ہو، اس کا ملک غیر متعصب ہو، اس کا مذہب مذہبی یکجہتی کا حامی ہے۔ اگر اس کا گھرانا اس کا ملک اس کا مذہب تنگ نظر اور متعصب ہو تو پھر پیدا ہونے والا بچہ جیسے جیسے بڑا ہوتا جاتا ہے اس میں وہ خصوصیات پیدا ہوتی جاتی ہیں جن کا ذکر ہم نے کیا ہے۔

ایک انسان ہونے کے ناتے جب ہم آج کی دنیا کے منظرنامے پر نظر ڈالتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی مہذب معاشرے میں نہیں بلکہ ایک جنگل میں رہتے ہیں جہاں ہر طرف وحشت اور بربریت کا بول بالا ہے۔ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے دنیا کا کوئی معاشرہ ایسا نظر نہیں آتا جہاں ہر طرف امن و آشتی محبت بھائی چارے کی فضا قائم ہو۔ انسان ، انسان سے، مذہب مذہب سے، نسل نسل سے، زبان زبان سے، رنگ رنگ سے، قومیت قومیت سے برسر پیکار ہے دنیا کو چھوڑیے اپنے ملک پر ہی نظر ڈالیے۔

مذہب، فقہ، قومیت، زبان کے حوالے سے پاکستانی عوام اس طرح تقسیم ہیں کہ ان میں انسانیت، مذہبی یکجہتی، زبان اور قومیت کے تعصبات انھیں ایک دوسرے کے قریب آنے نہیں دیتے۔ دنیا کے ہر مذہب کے مبلغین اپنے اپنے مذہب کا پرچار کرتے ہیں اس قسم کے پرچار یا تبلیغ میں چونکہ ایک ہی مذہب کی تبلیغ کی جاتی ہے لہٰذا یہ کام عوام میں تعصبات، اختلافات پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔

اگر اس مسئلے کو مذہب کے علاوہ ملت کے تناظر میں دیکھیں تو ایک ایسا بھیانک منظر نامہ سامنے آتا ہے جس میں انسان حیوان سے بدتر شکل میں سامنے آتا ہے۔ ایسا کیوں ہے آج انسان پتھر کے دور کا انسان نہیں ہے آج کا انسان انسانی تاریخ کا مہذب ترین انسان ہے لیکن اس مہذب ترین انسان کو تقسیم نے حیوان سے بدتر بنادیا ہے۔ اکتہر سالوں سے کشمیری انسان فلسطینی انسان ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں ہندوستان میں بھی اہل علم ہیں اہل فکر ہیں عوام کی بڑی تعداد تعلیم یافتہ ہے گلی گلی محلہ محلہ درسگاہیں ہیں عوام کی تعلیم پر بھاری سرمایہ خرچ ہو رہا ہے پھر جہل اور حیوانیت کا وجود کیوں ہے؟

اسلحے کی صنعتیں اتنی ترقی کیوں کر رہی ہیں ساری دنیا پر دہشت گردی کا آسیب کیوں سوار ہے۔ ہندوستانی فوج کشمیریوں کو کیوں قتل کر رہی ہے۔ اسرائیلی فلسطینیوں کا خون کیوں بہا رہے ہیں۔ امریکا ایران پر اتنی اقتصادی پابندیاں کیوں لگا رہا ہے کہ ایرانی بدترین معاشی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔ یمن جنگ کی آگ میں کیوں جل رہا ہے؟ سعودی عرب عربوں کو متحد کیوں کر رہا ہے؟ عراق، شام عشروں سے خون میں کیوں ڈوبے ہوئے ہیں۔ افریقی ملکوں میں دہشت گردی کا آسیب کیوں پھیلا ہوا ہے۔

ہندوستان اور پاکستان جوہری تجربات کیوں کر رہے ہیں۔ روس اور امریکا کے پاس جوہری اسلحے کے ذخائر کس لیے پھیل اور بڑھ رہے ہیں؟ انسان دنیا کے مسائل کو نظرانداز کرکے خلا اور مریخ میں بستیاں بسانے کی کیوں کوشش کر رہا ہے؟ دنیا کا ہر ملک دینی مبلغین سے کیوں بھرا ہوا ہے۔ دنیا میں انسانیت کے مبلغین کا قحط کیوں ہے؟ چین اور جاپان ایک دوسرے کے دشمن کیوں ہیں۔ اقوام متحدہ بنانے کا مقصد کیا تھا؟ کیا اقوام متحدہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہے؟ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں 70 سال سے کیوں رُل رہا ہے۔ فلسطین کا مسئلہ حل کیوں نہیں ہوتا؟ امریکا شمالی کوریا پر ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی پابندی لگا رہا ہے۔ جنوبی کوریا اس پابندی سے آزاد کیوں ہے؟

کرہ ارض یعنی ہماری دنیا ہمارے نظام شمسی کا ایک حصہ ہے کائنات میں ہمارے نظام شمسی جیسے اربوں نظام شمسی اربوں سورج اربوں چاند ہیں۔ کائنات کی اس تصور سے زیادہ وسعتوں میں ہمارا کرہ ارض یعنی زمین کی حیثیت ایک ایٹمی ذرے سے بھی کم ہے زمین یعنی ہماری دنیا کو وجود میں آئے ہوئے چار ارب سال ہو رہے ہیں اگر کوئی کائناتی حادثہ نہ ہو تو ہماری زمین مزید 3 ارب سے زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتی ہے۔

کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے اگر اس درجہ حرارت کو بڑھنے سے نہ روکا گیا تو ایک وقت آئے گا زمین کا بہت بڑا حصہ سمندر برد ہوجائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ ماضی میں ہمالیہ صدیوں تک پانی میں ڈوبا رہا۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کرہ ارض پر پانی کی سطح کیا ہوگی اور انسانی بستیاں کہاں ہوں گی؟

دنیا میں ہر سال لاکھوں انسان بھوک سے مر جاتے ہیں، ہر سال لاکھوں انسان علاج سے محرومی کی وجہ موت کا شکار ہوجاتے ہیں غریب طبقات کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، پاکستان میں کرپشن کے خلاف آپریشن میں پاکستان کی حکمران اشرافیہ کے قبضے سے اربوں روپے برآمد ہو رہے ہیں۔ دولت کی فراوانی کا حال یہ ہے کہ امرا دولت بچانے کے لیے غریبوں کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے ڈال رہے ہیں۔ یہ سب کیا ہے کیوں ہے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔