الٹرا وائلٹ شعاعوں سے خبردار کرنے کیلیے لباس پر چپکنے والا سینسر تیار

ویب ڈیسک  ہفتہ 17 نومبر 2018
لوریئل کا تیار کردہ یووی سینس سینسر جو لباس کا حصہ بن جاتا ہے (فوٹو: لوریئل کمپنی)

لوریئل کا تیار کردہ یووی سینس سینسر جو لباس کا حصہ بن جاتا ہے (فوٹو: لوریئل کمپنی)

پیرس: ہم جانتے ہیں کہ دھوپ میں موجود الٹراوائلٹ یا بالائے بنفشی شعاعیں ایک جانب تو جلد کو جھلساتی ہیں تو دوسری جانب اسکِن کینسر کی وجہ بھی بنتی ہیں۔ اس ضمن میں دھوپ کی شدت سے آگاہ کرتے رہنے کے لیے جسم سے بٹن کی طرح چپک جانے والا ایک سینسر بنایا گیا ہے جو کسی بیٹری کے بغیر کام کرتا ہے۔

لوریئل کمپنی کے اس سینسر کو یو وی سینس کا نام دیا گیا ہے جسے بیٹری سے پاک دنیا کا پہلا یو وی سینسر کہا جاسکتا ہے تاہم کاسمیٹکس ساز لوریئل کمپنی نے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے تعاون سے اسے تیار کیا ہے۔ واٹرپروف سینسر دیکھنے میں ایک چھوٹا سا بٹن لگتا ہے جسے دھاتی تار کے ذریعے شرٹ پر لگایا جاسکتا ہے۔

یو وی سینس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سورج کی روشنی سے توانائی لیتا ہے اور اپنا کام کرتا ہے۔ ایک مرتبہ لاگ اِن ہونے کے بعد یہ مسلسل تین ماہ تک ’یووی اے‘ اور ’یووی بی‘ شعاعوں کو ناپتا ہے جو جلد کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے کوئی بھی نیئر فیلڈ کمیونی کیشن (این ایف سی) اسمارٹ فون استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ ڈیٹا ایک ایپ کے ذریعے اسکرین پر نظر آتا ہے۔

کسی بھی دیئے گئے وقت کے دوران یہ الٹرا وائلٹ روشنی پڑنے کا دورانیہ اور شدت ناپتا ہے، اسی کے ساتھ آپ کے علاقے میں یو وی کی صورتِ حال ، ہوا کے معیار اور پولن گرینز (زردانوں) کی کیفیت بھی بتاتا ہے۔

اس طرح سینسر استعمال کرنے والی خاتون یا مرد کو معلوم چل جائے گا کہ اب دھوپ میں موجود الٹراوائلٹ شعاعوں کی شدت اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہ نقصان دہ ہوسکتی ہے اور اس سے بچنے کا کوئی انتظام کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ اس اہم سینسر کی قیمت 60 ڈالر ہے جسے جلد کے معاملے میں حساس اور شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد ضرور خریدنا چاہیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔