- امریکا میں چاقو بردار ملزم کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
الٹرا وائلٹ شعاعوں سے خبردار کرنے کیلیے لباس پر چپکنے والا سینسر تیار
پیرس: ہم جانتے ہیں کہ دھوپ میں موجود الٹراوائلٹ یا بالائے بنفشی شعاعیں ایک جانب تو جلد کو جھلساتی ہیں تو دوسری جانب اسکِن کینسر کی وجہ بھی بنتی ہیں۔ اس ضمن میں دھوپ کی شدت سے آگاہ کرتے رہنے کے لیے جسم سے بٹن کی طرح چپک جانے والا ایک سینسر بنایا گیا ہے جو کسی بیٹری کے بغیر کام کرتا ہے۔
لوریئل کمپنی کے اس سینسر کو یو وی سینس کا نام دیا گیا ہے جسے بیٹری سے پاک دنیا کا پہلا یو وی سینسر کہا جاسکتا ہے تاہم کاسمیٹکس ساز لوریئل کمپنی نے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے تعاون سے اسے تیار کیا ہے۔ واٹرپروف سینسر دیکھنے میں ایک چھوٹا سا بٹن لگتا ہے جسے دھاتی تار کے ذریعے شرٹ پر لگایا جاسکتا ہے۔
یو وی سینس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سورج کی روشنی سے توانائی لیتا ہے اور اپنا کام کرتا ہے۔ ایک مرتبہ لاگ اِن ہونے کے بعد یہ مسلسل تین ماہ تک ’یووی اے‘ اور ’یووی بی‘ شعاعوں کو ناپتا ہے جو جلد کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے کوئی بھی نیئر فیلڈ کمیونی کیشن (این ایف سی) اسمارٹ فون استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ ڈیٹا ایک ایپ کے ذریعے اسکرین پر نظر آتا ہے۔
کسی بھی دیئے گئے وقت کے دوران یہ الٹرا وائلٹ روشنی پڑنے کا دورانیہ اور شدت ناپتا ہے، اسی کے ساتھ آپ کے علاقے میں یو وی کی صورتِ حال ، ہوا کے معیار اور پولن گرینز (زردانوں) کی کیفیت بھی بتاتا ہے۔
اس طرح سینسر استعمال کرنے والی خاتون یا مرد کو معلوم چل جائے گا کہ اب دھوپ میں موجود الٹراوائلٹ شعاعوں کی شدت اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہ نقصان دہ ہوسکتی ہے اور اس سے بچنے کا کوئی انتظام کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ اس اہم سینسر کی قیمت 60 ڈالر ہے جسے جلد کے معاملے میں حساس اور شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد ضرور خریدنا چاہیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔