پولیس کو فل فرائی اور ہاف فرائی کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 17 نومبر 2018
سندھ حکومت براہ راست لون نہیں لے سکتی، محکمہ خوراک گندم خریداری کیلیے کمرشل بینک سے لون لیتا ہے، سندھ اسمبلی میں جواب۔ فوٹو:فائل

سندھ حکومت براہ راست لون نہیں لے سکتی، محکمہ خوراک گندم خریداری کیلیے کمرشل بینک سے لون لیتا ہے، سندھ اسمبلی میں جواب۔ فوٹو:فائل

 کراچی: وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہاہے کہ پولیس کو فل فرائی اور ہاف فرائی کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جو بھی پولیس آفسر ہاف فرائی یا فل فرائی میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے یہ یقین دہانی جمعہ کو سندھ اسمبلی کے وقفہ سوالات کے دوران محکمہ خزانہ و انسانی حقوق سے متعلق ارکان کے مختلف تحریری و ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کرائی۔

وزیراعلیٰ نے عارف جتوئی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے وفاق سے 14.132 ملین روپے کے 23 کیش ڈیولپمنٹ لون (سی ڈی ایل) لیے ہیں، ان لونز کے سالانہ انٹرسٹ ریٹ 7.42 فیصد سے 17.71 فیصد ہیں جو 24 سال میں واپس کرنا ہیں جس کا 5 سال گریس پیریڈ ہے۔ لون کی 2 سی ڈی ایل اور ایس سی اے آر پی اقسام ہیں۔ یہ لون 2003 تک لیے گئے تھے اس کے بعد کوئی لون نہیں لیا گیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی ڈیبٹ مینجمنٹ اسٹرٹجی ہے، ہم نے 2008 میں رٹائر کیے تھے لیکن اب وفاقی حکومت اجازت نہیں دیتی، لون کی گارنٹی وفاقی حکومت کی طرف سے ہوتی ہے، آج کل نہیں مل رہی۔ آخری لون 4-2003 میں لیا گیا تھا۔ سندھ حکومت براہ راست لون نہیں لے سکتی، ہم اسٹیٹ بینک سے (اوور ڈرافٹ) او ڈی لیتے ہیں۔

ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ خوراک گندم کی خریداری کے لیے کمرشل بینک سے لون لیتی ہے۔ تعلیمی حقوق کے متعلق وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیم ایک بنیادی حق ہے اور ہم نے تعلیم مفت کی ہے۔ ہم ٹیسٹ بکس بھی مفت فراہم کرتے ہیں۔ ہم اساتذہ کی تربیت کر رہے ہیں اور اساتذہ کی بھرتی میرٹ پر کرتے ہیں۔ گھوسٹ اساتذہ کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ سندھ پولیس کے خلاف ہیومن رائٹس کمیشن کو سال 2015 میں 20، سال 2016 میں 8، 2017 میں ایک اور 2018 میں 2 شکایات موصول ہوئیں۔ اس حساب سے 4 سال میں 31 شکایات موصول ہوئیں۔

سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ ہمارے ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہی جسٹس ماجدہ رضوی کرتی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہیومن رائٹس خلاف ورزی کی گذشتہ 4 سال میں 4326 مقدمات حل کیے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت کے ٹول فری نمبر پر ہیومن رائٹس کی موصول کی گئیں 397 شکایات حل کی گئیں۔ سندھ حکومت فری لیگل ایڈ کے اداروں کو فنڈنگ کرتی ہے تاکہ وہ ہیومن رائٹس کے مقدمات کو لیگل فورمز پر اٹھاسکیں۔

مراد علی شاہ نے شرجیل میمن کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ پولیس کو فل فرائی اور ہاف فرائی کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔ عدالتیں موجود ہیں وہ سزائیں دیں اور پولیس کو یہ اجازت نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کارو کاری یا خودکشی کے مقدمات بھی ہیومن رائٹس کی نظر سے دیکھے جا رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کی شکایات کا ٹول فری نمبر 00011-0800 ہے جو 24 گھنٹے کام کرتا ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے خصوصی طور پر بچوں کے حقوق کا مواد نصاب میں شامل کیا جا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔