2030 تک ’’واٹر اینڈ سینی ٹیشن پالیسی‘‘ ضروری ہے، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  ہفتہ 17 نومبر 2018
حکومت کو جلد پالیسی اسمبلی میں پیش کرنا چاہیے،مبارک علی۔ فوٹو: ایکسپریس

حکومت کو جلد پالیسی اسمبلی میں پیش کرنا چاہیے،مبارک علی۔ فوٹو: ایکسپریس

 لاہور: 2030 تک تمام شہریوں کو سینی ٹیشن کی سہولتیں فراہم کرنے کا ہدف حاصل کرنے کیلیے ’’واٹر اینڈ سینی ٹیشن پالیسی‘‘ انتہائی ضروری ہے، حکومت کو جلد از جلد اسے اسمبلی میں پیش کرنا چاہیے۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 13 فیصد افراد ٹوائلٹ سے محروم ہیں جبکہ پنجاب کے ضلع راجن پور میں 49 فیصد لوگ کھلی فضا میں رفع حاجت کرتے ہیں۔ ضلع مظفرگڑھ میں سینی ٹیشن کے حوالے سے بہترین کام کیا جارہا ہے لہٰذا 2019 تک اسے ’’انسانی فضلے سے پاک ضلع‘‘ بنا کر مثال قائم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار حکومت واپوزیشن کے نمائندوں اور آبی ماہرین نے ’’ورلڈ ٹائلٹ ڈے‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے صحت حنیف خان پتافی نے کہا کہ پنجاب حکومت مالی بحران کے باوجود عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے ،یہی وجہ ہے کہ صحت، تعلیم اور سینی ٹیشن کا بجٹ دوگنا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پنجاب میں صرف 11 فیصد لوگ ایسے ہیں جنہیں ٹائلٹ کی سہولت میسر نہیں ہے مگرجنوبی پنجاب کی صورتحال تشویشناک ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی پنجاب و رہنما پاکستان تحریک انصاف سردار فاروق امان اللہ دریشک نے کہا کہ سابق حکومت نے صاف پانی منصوبے کے بجٹ کا 1 ارب اشتہارات پر خرچ کردیا جبکہ حقیقت میں اس پر کوئی کام نہیں ہوا۔

رکن صوبائی اسمبلی پنجاب و رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) راحیلہ خادم حسین نے کہا کہ پینے کا صاف پانی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس کی اہمیت کو سب سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں سینی ٹیشن کا نظام درست نہیں، بے شمار دیہات ایسے ہیں جہاں گھروں میں ٹائلٹ کا رواج نہیں ہے۔

واٹر ایکسپرٹ مبارک علی نے کہا کہ باقی صوبوں کی نسبت پنجاب میں سینی ٹیشن کی صورتحال بہتر ہے، رواں ماہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقی پنجاب کاسال 2016-17ء کا ’’ملٹی پل انڈیکیٹر کلسٹر سروے‘‘ (MICS) شائع ہوجائے گاجس کے مطابق تقریباََ 11 فیصد افراد کو ٹائلٹ کی سہولت میسر نہیں ہے، یہ شرح 2004-05 ء میں 29 فیصد تھی جس میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق پنجاب حکومت نے سینی ٹیشن کے حوالے سے 400 ملین روپے کا بجٹ مختص کیا جو 36 اضلاع میں برابر تقسیم کردیا گیا۔

واٹر ایکسپرٹ شاہنواز خان نے کہا کہ سینی ٹیشن کا مسئلہ پاکستان کے انتہائی غریب طبقے کا بنیادی مسئلہ ہے کیونکہ انہیں ٹائلٹ کی سہولت میسر نہیں ہے بلکہ وہ کھلی فضا میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 79 ملین افراد کو صاف ستھرے ٹائلٹ میسر نہیں جبکہ ان میں سے 13 فیصد لوگ کھلے عام رفع حاجت کیلئے جاتے ہیں جبکہ پنجاب میں13 سے 17 فیصد لوگ کھلے عام رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’واٹر اینڈ سینی ٹیشن پالیسی‘‘ انتہائی ضروری ہے لہٰذا پہلے سے ڈرافٹ شدہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن پالیسی کو جلد از جلد اسمبلی سے پاس کرایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔