- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
شام میں امریکی فضائی بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 43 افراد جاں بحق
دمشق: شام کے مشرقی صوبے دیر الزور میں امریکی فضائی بمباری کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت کم ازکم 43 افرادجاں بحق ہوگئے۔
شامی مبصر گروپ سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق امریکی طیاروں نے عراقی سرحد کے قریب ابوالحسن قصبے میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا اور گھروں پر بمباری کی۔
مبصر گروپ کے سربراہ عبدالرحمان نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 43 افراد جاں بحق ہوئے جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں، مرنے والوں میں 17 بچے اور 12 خواتین شامل ہیں جب کہ دیگر ہلاکتوں میں اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ ان کا تعلق کسی عسکری گروپ سے تھا۔
شام کی سرکاری نیوزی ایجنسی نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عراق سے متصل علاقے حجین کے گاؤں میں بمباری کی گئی اور اس میں 40 سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی قیادت میں اس کے مقامی اتحادی جن کی قیاد ت کُرد کررہے ہیں اس وقت دیر الزور میں داعش کے خلاف لڑرہے ہیں تاہم یہ علاقہ تاحال شدت پسند تنظیم کے زیر اثر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔