کرکٹ کی خدمت کے لیے کسی عہدے پر ہونا ضروری نہیں

میگزین رپورٹ  اتوار 18 نومبر 2018
سابق صدر کے سی سی اے پروفیسر اعجاز فاروقی کی ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

سابق صدر کے سی سی اے پروفیسر اعجاز فاروقی کی ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

سابق صدر کے سی سی اے پروفیسر اعجاز فاروقی نے ’’ایکسپریس‘‘ کے ساتھ ایک خصوصی نشست میں کہا کہ کراچی کی کرکٹ کو کھویا ہوا مقام دلانا میرا مشن ہے، اس کے لیے کراچی کرکٹ سے وابستہ تمام لوگ کوشش کررہے ہیں، میری نظر میں عہدہ بے معنی سی چیز ہیں، کام پر یقین رکھنا اور بے غرض ہوکر بغیر کسی لالچ کے اس شہر کے کھلاڑیوں کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں رہنا چاہیے تاکہ کھلاڑی ذہنی طور پر آسودگی محسوس کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرسکیں۔

پروفیسر اعجاز فاروق نے کہا کہ سرفراز احمد کو آئندہ ورلڈ کپ تک کپتان برقرار رکھنا پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی کا احسن اقدام ہوگا، اس طرح پاکستان کرکٹ ٹیم میں استحکام پیدا ہوگا اور کپتانی سے متعلق جنم لینے والے خدشات ختم ہوجائیں گے۔

ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اداروں کی ٹیموں کا پاکستان کی کرکٹ کے فروغ میں ایک اہم کردار رہا ہے، پی سی بی کو چاہئے کے ڈیپارٹمنٹ کی کرکٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ریجنز کی کرکٹ کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرے تاکہ ہزاروں کھلاڑی بے روزگاری اور ذہنی اذیت سے محفوظ رہتے ہوئے اپنی پوری توجہ کھیل کی جانب مرکوز رکھیں۔

پی سی بی گورننگ بورڈ کا ممبر ہونے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں 2 مئی 2014 سے 8 اگست 2017 تک کے سی سی اے کا صدر رہنے کے ساتھ ساتھ پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن بھی تھا، اس دوران میں 3کمیٹیوں کا چیئرمین بھی رہا، اس تمام عرصے میں پی سی بی کی جتنی بھی میٹنگز میں شرکت کی اْس کی بنیاد پر جو ڈیلی الاؤنس مجھے ملتا، کے سی سے اے کے اکاؤنٹ میں جمع کرادیا کرتا تھا، پی سی بی سے کبھی کوئی مراعات حاصل نہی کیں، کوئی غیر ملکی دورہ بھی نہیں کیا، نہ ہی بورڈ کی گاڑی استعمال کی۔

یکم فروری 2017 کو کراچی میں ہونے والے پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں یہ قرارداد پیش کی گئی کہ پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے اراکین کا ڈیلی الاؤنس 20ہزار روپے سے بڑھاکر 50 ہزار کردیا جائے تو میں نے کھْل کر مخالفت کی جس کی وجہ سے قرارداد منظور نہ ہوسکی، کچھ لوگوں نے اس کا بْرا بھی منایا۔ اعجاز فاروقی نے کہا کہ میرا موقف تھا کہ ہم کرکٹ کی خدمت کرنے آئے ہیں اپنے مفادات حاصل کرنے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو بار بار تبدیل کرنے سے کھیل کا نقصان ہورہا ہے،چیئرمین احسان مانی نے محسن خان، وسیم اکرم، مصباح الحق اور عروج ممتاز پر مشتمل کرکٹ کمیٹی تشکیل دے ہے، اْمید ہے کہ اپنے تجربے کی روشنی میں ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنائیں گے جس سے پاکستان کرکٹ ٹیم بھی مذید مستحکم ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرکٹ آرگنائزنگ میں قدم رکھنے سے آج تک آپ اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں،2006 میں کے سی سی اے زون 2کا بلا مقابلہ چیئرمینمنتخب ہوا تھا، اس کے بعد 2010 میں کے سی سی اے کا سیکریٹری اور پھر 2 مئی 2014 کو صدر منتخب ہوا، شروع سے آج تک اْسی انداز میں کرکٹ کی خدمت کررہا ہوں،کلبز کو سہولیات فراہم کیں تاکہ عہدیدارذہنی آسودگی کے ساتھ کھیل کے فروغ میں اپنا حصہ ڈال سکیں، کلب کی رجسٹریشن فیس ختم کی، امپائرز اور اسکوررز کی فیس میں دوگنا اضافہ کیا، ٹورنامنٹ کی انٹری فیس ختم کردی اور ٹیموں کو گیندیں بھی خود فراہم کیں، غرض یہ کہ کراچی کی کرکٹ کو ہر طرح سے فری کردیا۔

جہاں تک کے سی سی اے کے 3سالہ صدارتی دور کا سوال ہے، ہم نے اس میں15 ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جس میں 908 میچز کھیلے گئے، ہمارے 3سالہ دور میں کراچی ریجن کی تمام ٹیموں کی کارکردگی نمایاں رہی ہے، کراچی کی انڈر 16 اور انڈر 19 ٹیمیں پی سی بی کی جانب سے منعقدہ ٹورنامنٹس میں لگاتار 3سال چیمپئن رہیں، اس کے ساتھ ساتھ کراچی کی دونوں ٹیمیں 3مرتبہ پی سی بی کے تحت منعقدہ ٹورنامنٹس میں فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔

اعجاز فاروقی کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی شہر کا ڈومیسٹک کرکٹ میں منفرد کارنامہ تھا کہ انٹر ریجن ٹی ٹوئنٹی چیمپئن شپ،انڈر 19 ون ڈے ٹورنامنٹ اور انڈر 19 سہ روزہ ٹورنامنٹ میں کراچی ریجن کی دونوں ٹیموں نے فائنل تک رسائی حاصل کی، گذشتہ 12سال میں میں نے 100کے قریب ٹورنامنٹ اس طرح اسپانسر کئے کی ٹیموں کو صرف آنا اور کھیلنا ہے، کسی قسم کا کوئی خرچہ نہیں کرنا، اعجاز فاروقی گذشتہ کئی سال سے انڈر 13 سے لیکر قائداعظم ٹرافی میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو نقد انعام سے نواز تے ہیں۔

اس حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے کسی بھی ٹورنامنٹ میں کراچی ریجن کی جانب سے کوئی بھی سنچری سکور کرے یا 5 وکٹیں لے، اس کو میری طرف سے 5ہزار روپے نقد دیئے جاتے ہیں، گذشتہ 15ماہ سے کسی عہدے پر فائز نہیں ہوں مگر یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔