الٹے قدموں چلنے سے مختصرمدتی یادداشت بہترہوتی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  پير 19 نومبر 2018
زمان و مکاں (ٹائم اینڈ اسپیس) کا تصوردماغ پر اثر انداز ہوکر ہمارے حافظے پر اثر ڈالتا ہے، ماہرین (فوٹو: فائل)

زمان و مکاں (ٹائم اینڈ اسپیس) کا تصوردماغ پر اثر انداز ہوکر ہمارے حافظے پر اثر ڈالتا ہے، ماہرین (فوٹو: فائل)

 لندن: اگرآپ اپنی مختصرمدتی یادداشت (شارٹ ٹرم میموری) بہتر کرنا چاہتے ہیں تو کچھ دیرالٹے قدم چلنے کی مشق روزانہ کی بنیاد پرکرنا ہوگی۔

یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ کھڑے رہنے یا آگے بڑھنے والے افراد کے مقابلے میں اگر کچھ میٹر تک الٹا چلا جائے تو اس سے بہت کم وقت میں حافظہ بہتر ہوتا ہے اس کے لیے ماہرین نے ایک دلچسپ تجربہ کیا۔

اس تجربے میں 114 رضا کاروں کو ایک ایسی ویڈیو دکھائی گئی جس میں ایک خاتون کا بیگ چوری کرلیا جاتا ہے۔ پہلے تمام رضا کاروں نے یہ ویڈیو دیکھی اور اس کے بعد انہیں ایک سڑک پر لایا گیا۔

شرکا کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا، ایک کو کھڑا رہنے کو کہا گیا، دوسروں کو کچھ دیر آگے چلنے کا کہا گیا اور تیسرے گروہ کو الٹے قدموں پیچھے چلنے کا کہا گیا۔ اس کے بعد سب کو ایک سوال نامہ دیا گیا جس میں ویڈیو کے بارے میں 20 سوالات پوچھے گئے تھے۔ ان میں سے جن افراد نے الٹے قدموں چلنے کی مشق کی تھی انہوں نے آگے چلنے اور کھڑے رہنے والے افراد کے مقابلے میں دو سوالات کے جوابات زیادہ دئیے۔

ایک اور دلچسپ تجربے میں شرکا کو ٹرین میں بٹھایا گیا اور کچھ اس طرح رکھا گیا کہ وہ ٹرین چلنے کی سمت میں یا اس کے مخالف انداز میں بیٹھے اور یہاں بھی ان افراد کی یادداشت بہتر پائی گئی جو آگے چلتی ہوئی ٹرین میں پیٹھ کرکے بیٹھے تھے گویا وہ الٹی سمت جارہے ہوں۔

اس کے بعد سائنس دانوں نے بدل بدل کر یادداشت کے پانچ مختلف ٹیسٹ لیے اور ہر ایک میں الٹے قدموں چلنے والوں کی مختصر مدتی یادداشت کو بقیہ افراد سے بہتر پایا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ زمان و مکاں (ٹائم اینڈ اسپیس) کا تصوردماغ پر اثر انداز ہوکر ہمارے حافظے پر اثر ڈالتا ہے۔

ماہرین اب بھی اس کی وجہ جاننے سے قاصر ہیں اور اس پر مزید تحقیق کررہے ہیں تاہم دیگر ماہرین نے اس تحقیق کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔