پاکستان ایران سے تجارت کرے گا

ظہیر اختر بیدری  پير 19 نومبر 2018
zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

[email protected]

امریکا اسرائیلی مفادات کی خاطر ایران پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے، اب ایران پر اپنا تیل ایکسپورٹ نہ کرنے کی تازہ پابندی لگا دی ہے۔ ایرانی رہنما روحانی نے امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی کے خلاف کہا ہے کہ ہم امریکی پابندیوں کے باوجود ڈٹ کر اپنا تیل عالمی ملکوں کو فروخت کریں گے۔ ادھر پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود پاکستان ایران سے تجارت جاری رکھے گا۔ امریکا بلاشبہ اب تک دنیا کی سپرپاوری کے اعزاز پر فائز ہے اور ایک سپر پاور کی حیثیت سے امریکی صدر کی یہ ذمے داری بنتی ہے کہ وہ عالمی مسائل میں مکمل طور پر غیر جانبدار رہے۔ امریکی صدر کا حکم ہے کہ پاکستان افغانستان میں امریکا کی مرضی کے مطابق کردار ادا کرے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے امریکا کی توقعات ہمارے دائرہ کار سے بہت زیادہ ہیں۔ ہم نے امریکا کو بتا دیا ہے کہ جو ہم کرسکتے ہیں وہ کر رہے ہیں، اس سے زیادہ ہمارے بس میں نہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ بھارت میں عوامی نفسیات یہ ہے کہ بھارتی حکومت پاکستان کے حوالے سے کس پالیسی پر عمل کرتی ہے۔

بھارتی حکمران طبقے نے بھارتی عوام کی سائیکی پاکستان مخالفت پر استوار کی ہے، انتخابات میں انتخابات لڑنے والی خصوصاً بڑی پارٹیوں کو عوام کے مزاج کا خیال رکھنا پڑتا ہے، ہمارے دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسی تناظر میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے ہندوستان کو خط لکھنے کے لیے کہا ہے، جس کا ہماری توقعات کے مطابق جواب نہیں ملا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے باوجود ایران سے ہمارے تجارتی تعلقات برقرار رہیں گے۔ انھوں نے سعودی عرب کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب میں 30 لاکھ پاکستانی کام کرتے ہیں، ہم اس تعداد میں اضافہ چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں۔ ہم کسی دوسرے ملک کی ایما پر ایران سے تعلقات خراب نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران سے ہمارے تعلقات اچھے رہیں گے۔

بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں لیکن مسئلہ کشمیر نے ان دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنادیا ہے۔یہ کس قدر حیرت کی بات ہے کہ بھارت کے حکمران طبقے نے پاکستان دشمنی کی سیاست کو بھارتی عوام کا نفسیاتی مسئلہ بنادیا ہے۔ اس نفسیات کی گہرائی کا اندازہ اس خبر سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی عوام انتخابات میں حصہ لینے والی بڑی جماعتوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ پاکستان کی مخالف ہیں یا نہیں۔ اس طرز عمل کی وجہ یہ ہے کہ اقتدار پر وہ تنگ نظر اور پاکستان دشمن لوگ قابض رہے جو پاکستان دشمنی میں علاقے کے عوام کے اجتماعی مفادات کو بھی پس پشت ڈالتے رہے، اس سے زیادہ دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ سیکولر بھارت کا دانشور طبقہ حکومت کی اس انسان دشمنی کو خاموشی سے دیکھتا آرہا ہے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے تیار نہیں۔

ایران اور سعودی عرب دونوں مسلم ممالک ہیں۔ مسلم ملکوں کے تنازعات حل کرنے کے لیے او آئی سی کی تنظیم بنائی گئی ہے لیکن او آئی سی کا حال ایک مردہ گھوڑے جیسا ہے۔ سعودی عرب ایران کو اپنا سب سے بڑا مخالف سمجھتا ہے اور اس کی فرضی جارحیت سے تحفظ کے لیے اس نے نہ صرف امریکا کو اپنا محافظ بنالیا ہے بلکہ ایران مخالف مسلم ملکوں کا ایک محاذ بنالیا ہے، اس افسوس ناک صورتحال کی وجہ سے امریکا کھلے بندوں ایران کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکا کو کسی حوالے سے یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ایک آزاد اور خودمختار ملک کو بتائے کہ اسے کیا کرنا ہے، کیا نہیں کرنا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر امریکا ایٹمی معاہدوں کو دنیا کے لیے خطرہ سمجھتا ہے تو یہ کوشش کرے کہ دنیا کے ان تمام ملکوں کے ایٹمی ہتھیار تلف کیے جائیں جو کرۂ ارض پر انسانوں کے لیے اجتماعی خطرہ بنے ہوئے ہیں، اگر امریکی قیادت میں تھوڑی سی شرم و حیا ہے تو وہ کسی امتیاز کے بغیر ساری دنیا کے ایٹمی ملکوں کو اپنے ایٹمی ہتھیار تلف کرنے پر مجبور کرے۔

یہ کیسا انصاف ہے کہ اسرائیل ایٹمی ذخیرے کا مالک بنا رہے اور ایران کو اپنے دفاع کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے روکا جائے۔ ویسے تو یہ امتیازی اور متعصبانہ پالیسی سارے امریکی سربراہوں کی ضرورت رہی ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ جب سے اقتدار میں آئے ہیں جارحانہ اور امتیازی پالیسی ان کی پہچان بنی ہوئی ہے۔

ساری دنیا کے 90 فیصد عوام کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہے اور ہر سال بھوک اور علاج سے محرومی کی وجہ لاکھوں انسان موت کا شکار ہو رہے ہیں، اگر ٹرمپ میں ذرا سی بھی انسانیت ہوتی تو وہ ہزاروں ایٹمی ہھتیاروں کا ذخیرہ کرنے کے بجائے دنیا سے بھوک مٹانے کی کوشش کرتے، لیکن کر یہ رہے ہیں کہ اسرائیل ایٹمی طاقت بنا  رہے، اور سارے عرب اور ایران ایٹمی ہتھیاروں کا نام نہ لیں۔ جنوبی کوریا کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ رہے۔ شمالی کوریا پر اتنا دباؤ ڈالا جائے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے توبہ کرکے نہ صرف ایٹمی سائٹس تباہ کردے بلکہ سر جھکا کر امریکا کے ہر حکم کی تعمیل کرے۔

امریکا دنیا میں جمہوریت کا سب سے بڑا چیمپئن ہے، لیکن یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ محض اپنے مفادات کی خاطر امریکا عرب شیوخ اور عرب بادشاہوں کا محافظ بنا ہوا ہے۔ بھارت کشمیر میں اسرائیل فلسطین میں بے گناہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کا بیدردی سے خون بہا رہے ہیں اور دنیا کی سپرپاور اس خونریزی کو روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔

ٹرمپ ایران پر لاکھ پابندیاں لگائیں ایران اپنا تیل فروخت کرتا رہے گا، پاکستان نے امریکی پابندیوں کو ٹھکرا کر ایران سے تجارت کرنے کا اعلان کیا ہے دنیا کے دوسرے آزاد اور خودمختار ملکوں کی اخلاقی ذمے داری ہے کہ وہ پاکستان کی طرح ایران سے تجارت کرنے کا اعلان کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔