پتا نہیں نیا پاکستان بننا بھی ہے کہ نہیں، چیف جسٹس

محمد ہارون  پير 19 نومبر 2018
سپریم کورٹ کا ایک ہفتے تک واٹر فلٹریشن لگانے سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کا حکم فوٹو:فائل

سپریم کورٹ کا ایک ہفتے تک واٹر فلٹریشن لگانے سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کا حکم فوٹو:فائل

 لاہور: چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے دریائے راوی میں گندہ پانی ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پتا نہیں نیا پاکستان بننا بھی ہے کہ نہیں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے گندہ پانی دریائے راوی میں ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس دوران عدالتی حکم پر وزیر منصوبہ بندی محمود الرشید عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سارے شہر کا گندہ پانی دریائے راوی میں پھینکا جارہا ہے، آج تک واٹر فلٹریشن کا کام ہی نہیں ہوا، یہ کام کس نے کرنے ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ رشید صاحب پنجاب میں کس کی حکومت ہے، جس پر محمود الرشید نے کہا کہ تحریک انصاف، نئے پاکستان کی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پتا نہیں نیا پاکستان بننا بھی ہے کہ نہیں، ایک محکمہ دوسرے پر اور دوسرا محکمہ تیسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے، یہ بہت اہم مسئلہ ہے، واٹر فلٹریشن کا کام ہنگامی حالت میں ہونا چاہیے، کمیٹی بنائیں اور رپورٹ دیں، ایک ہفتے میں واٹر فلٹریشن سے متلعق رپورٹ پیش کریں۔

سپریم کورٹ نے ایک ہفتے تک رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔