- بیرون ملک سے ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کمی
- ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا
- شپنگ ایجنٹ نے 500 کنٹینرز غائب کر دیے
- دودھ کے ساتھ کافی زیادہ مفید قرار
- 2024 میں فولڈ ایبل آئی پیڈ کی لانچ متوقع
- پاک بھارت ’’آن لائن کرکٹ سیریز‘‘
- معاشی مسائل کا مستقل حل
- بالوں میں چاکلیٹ سجانے والی بھارتی دلہن کی ویڈیو وائرل
- میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
- الیکشن کمیشن کی پنجاب اور کے پی کی نگراں حکومت کو ٹرانسفر پوسٹنگ جلد مکمل کرنے کی ہدایت
- جامعہ اردو بدترین مالی وانتظامی بحران کا شکار ہوگئی
- اگر بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح پر توبہ نہیں کی تو انہیں تجدید ایمان کرنی چاہیے، مفتی سعید
- خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ سامنے آگئی
- کراچی کے اسکول میں طالب علم پر بہیمانہ تشدد، ہاتھ فریکچر
- گورنر نے الیکشن کمیشن کو خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دے دی
- قومی اسمبلی اجلاس: شازیہ مری شہدا کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں
- یوکرین جنگ میں روس کی مدد پر امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کردیں
- پولیس لائن دھماکے کی ابتدائی رپورٹ نے سیکورٹی انتظامات پر سوالات اٹھا دیئے
- سعودی عرب؛ 4 روزہ مفت ٹرانزٹ ویزے پر عمرے اور سیاحت کی اجازت
- والدین کو جلاکر قتل کرنے والے سفاک بیٹے کو 2 بار عمر قید کی سزا
کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر پربم حملہ،9 افراد جاں بحق، 15 زخمی

جسٹس مقبول باقر کو سول اسپتال سے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے، فوٹو فائل


کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے سینئرجج جسٹس مقبول باقرپربم حملے کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور جسٹس مقبول باقر سمیت 15 زخمی ہوگئے جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
پولیس کے مطابق جسٹس مقبول باقر اپنے سیکیورٹی اسکواڈ کے ہمراہ ہائی کورٹ جارہے تھے کہ برنس روڈ پر سندھ ہائی کورٹ کے ججز گیٹ سے کچھ ہی فاصلے پر ان کے اسکواڈ کے قریب دھماکا ہوگیا، دھماکا اس قدرشدید تھا کہ اطراف کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ قریبی مسجد کوبھی نقصان پہنچا، ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا جبکہ جسٹس مقبول باقر کو ابتدائی طبی امداد کے بعد نجی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے، جاں بحق افراد میں 6 پولیس اور 2 رینجرز اہلکاروں سمیت جسٹس مقبول باقر کا ڈرائیور سلیم بھی شامل ہے۔
بم ڈسپوزل اسکوڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 6 سے 8 کلو دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا جس میں بال بیرنگز اورنٹ بولٹس بھی شامل تھے، دھماکا خیزمواد ایک موٹرسائیکل پرنصب تھا جسے ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اس وقت اڑایا گیا جب جسٹس مقبول باقرکا قافلہ وہاں سے گزررہا تھا ۔
ایس ایس پی ایس آئی یو راجا عمر خطاب نے جائے وقوعہ کے معائنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد اپنی راہ میں رکاوٹ بننے والے ہر شخص کو ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں، جسٹس مقبول باقر کو بھی کئی دھمکیاں مل چکی تھیں جس کے باعث انہیں خصوصی سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی،واقعے کی نوعیت سے اندازہ ہوا ہے کہ دہشت گردوں نے جسٹس مقبول باقر کی معمولات کی بھر پور ریکی کے بعد ہی یہ کارروائی کی۔
ڈی آئی جی کراچی جنوبی امیر شیخ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا ہدف جسٹس مقبول باقر تھے،دھماکے کی تحقیقات کے لئے پولیس کی 6 ٹیمیں بنا دی گئی ہیں۔ دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جسٹس مقبول باقر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم مزید حملے بھی کرے گی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے بھی واقعے کی فوری رپورٹ طلب کرلی، دوسری جانب جسٹس مقبول باقر پرحملے کے خلاف سندھ بارکونسل نےعدالتی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے سٹی، ڈسٹرکٹ ملیر اور سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی سرگرمیاں معطل کردیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔