سندھ اسمبلی میں جسٹس مقبول باقر پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپر منظور

ویب ڈیسک  بدھ 26 جون 2013
 اسمبلی، سیکریٹریٹ اور ہائی کورٹ کے قریب دہشت گردوں کی کارروائی ہم سب کو خوفزدہ کرنے کی سازش ہیں، نثار احمد کھوڑو فوٹو فائل

اسمبلی، سیکریٹریٹ اور ہائی کورٹ کے قریب دہشت گردوں کی کارروائی ہم سب کو خوفزدہ کرنے کی سازش ہیں، نثار احمد کھوڑو فوٹو فائل

کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے جج  جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپر منظورکرلی گئی اس موقع پرواقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کے ساتھ دہشت گردوں کے اس بزدلانہ فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت بھی کی گئی ۔

اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی میں اجلاس ہوا، اجلاس میں  متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سید سردار احمد اب تو ”ویک اپ کال“ کا وقت بھی نہیں رہا،  دہشت گرد بہت نزدیک آگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سنجیدگی سے ایکشن لیا جائے اور کوئی مضبوط پالیسی بنائی جائے، پاکستان تحریک انصاف کے سید حفیظ الدین نے کہا کہ دہشت گرد سندھ اسمبلی اور ہائی کورٹ تک پہنچ گئے ہیں، معاملہ بہت سنگین ہوگیا ہے حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن عرفان اللہ خان مروت نے جسٹس مقبول باقر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالات بہت خراب ہوچکے ہیں،جبکہ سنیئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کو 2 سیکورٹی موبائلز دی گئی تھیں اس کے باوجود ان پر حملہ ہوا یقیناً کوئی ان کی تاک میں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی، سیکریٹریٹ اور ہائی کورٹ کے قریب دہشت گردوں کی کارروائی ہم سب کو خوفزدہ کرنے کی سازش ہیں۔

وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ حکومت خطرات سے آگاہ تھی، اس لئے جسٹس مقبول باقر کو سیکورٹی فراہم کی گئی تھی، انہوں نے کہا لوگ پولیس اور رینجرز پر تنقید کرتے ہیں لیکن پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانیں قربان کرڈالیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔