لاپتہ شخص کی عدم بازیابی؛ داخلہ و دفاع کے سیکریٹری اور آئی جی پر 20 لاکھ جرمانہ

ثاقب بشیر / ایکسپریس نیوز  منگل 20 نومبر 2018
مشرف کے وکیل دبئی جائیں اور انھیں واپس لے کر آئیں، عدالت، زلفی بخاری ای سی ایل کیس میں نیب، ایف آئی اے کے جواب جمع۔ فوٹو:فائل

مشرف کے وکیل دبئی جائیں اور انھیں واپس لے کر آئیں، عدالت، زلفی بخاری ای سی ایل کیس میں نیب، ایف آئی اے کے جواب جمع۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تین سال سے لاپتا شہری عبداللہ کی بازیابی کیلیے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اورکیس پر بننے والی جے آئی ٹی پر 20 لاکھ جرمانہ عائدکردیا۔

تین سال سے لاپتا شہری عبداللہ کی بازیابی کے کیس میں عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ 6 ماہ میں لاپتہ شہری کو بازیاب کرایا جائے، اگر مذکورہ عہدیداران بازیابی میں ناکام ہوگئے تو وزیراعظم پاکستان ان کو عہدوں سے ہٹا دیں۔

عدالت نے فیصلہ 2 نومبرکو محفوظ کیا تھا۔ لاپتا عبداللہ کی والدہ نے بیٹے کی بازیابی کے لیے 2015 میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عبداللہ پر سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی اور بینظیر قتل کیس کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقارکے قتل کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ چوہدری ذوالفقارکو3 مئی 2013 کو اسلام آباد میں گولی مارکر قتل کیا گیا تھا۔ چوہدری ذوالفقارکے گارڈ فرمان علی کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم عبد اللہ زخمی ہوا تھا جسے اسپتال سے حراست میں لیا گیا، عبداللہ کی نشاندہی پر قانون نافذکرنے والے اداروں نے مزید5 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سنگین غداری کیس میں کمیشن کے ذریعے بیان دینے کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست پر سابق صدرکی سفری تفصیلات طلب کرلیں۔

عدالت نے سابق صدرکے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر سے کہا بہتر ہے آپ دبئی جائیں اور پرویز مشرف کو ساتھ لے کرآئیں، عدالت انھیں مکمل سیکیورٹی فراہم کرے گی،جسٹس عامرفاروق نے آبزرویشن دی کہ اشتہاری کے حوالے سے قانون بڑا واضح ہے، فلائیٹ کا پوچھ کر بتادیںکب واپس آئیں گے۔

سابق صدرکے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر نے خصوصی عدالت سے ریکارڈکے حصول کے لیے مہلت طلب کرلی،عدالت نے مزید سماعت دسمبرکے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔