قائمہ کمیٹی کی صنعتوں کیلیے نئے گیس کنکشنز کی پابندی ختم کرنیکی سفارش

خصوصی رپورٹر  منگل 20 نومبر 2018
ڈیرہ بگٹی سے پورے ملک کوگیس سپلائی ہوتی ہے لیکن وہاںکے لوگ لکڑیاں جلاتے ہیں، صوبوں کو ان کا حق دیا جائے، ارکان۔ فوٹو:فائل

ڈیرہ بگٹی سے پورے ملک کوگیس سپلائی ہوتی ہے لیکن وہاںکے لوگ لکڑیاں جلاتے ہیں، صوبوں کو ان کا حق دیا جائے، ارکان۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد:  سینیٹ قائمہ کمیٹی پٹرولیم نے صنعتوں کو گیس کے نئے کنکشز پر عائد پابندی ختم کرنے کی سفارش کر دی۔

وزارت پٹرولیم حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ملک بھر میں گیس کے نئی صنعتی کنکشنز جاری کرنے پر 2011 سے پابندی عائد ی گئی ہے۔ پاکستان کی مقامی گیس کی پیداوار 3 ہزار 317 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ باقی ضروریات آر ایل این جی اور دیگر ذرائع سے پوری کی جاتی ہیں۔

کمیٹی کی سفارشات ای سی سی میں پیش کریں گے جو اس کا جائزہ لے گی۔ اس سال نئے گیس کنکشنز کی 24لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں لیکن ایک سال میں 6 لاکھ گیس کنکشن لگا سکتے ہیں۔ اسلام آبادکے علاقے سواں میں جن لوگوں نے 31 جنوری 2018 سے پہلے درخواستیں دی تھیں وہاں گیس کے میٹر لگائے جا رہے ہیں۔

کمیٹی ارکان نے کہا کہ جو صوبے گیس پیدا کر رہے ہیں ان کو پہلے گیس ملنی چاہیے، جن صوبوں میں گیس کی پیداوار استعمال سے زیادہ ہے وہاںکی صنعتوںکوگیس کے نئے کنکشزفراہم کیے جانے چاہئیں۔ ڈیرہ بگٹی سے پورے ملک کو گیس سپلائی کی جاتی ہے لیکن وہاں کے لوگ لکڑیاں جلاتے ہیں۔

اجلاس سینیٹر محسن عزیزکی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان سیکریٹری پٹرولیم، چیئرپرسن اوگرا، سوئی ناردرن، سوئی سدرن و وزارت پٹرولیم کے حکام نے شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔