ترکی کرد سیاست دان کو رہا کرے، یورپی عدالت برائے انسانی حقوق

ویب ڈیسک  منگل 20 نومبر 2018
کرد رہنما کو 2016 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

کرد رہنما کو 2016 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

 انقرہ:  یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے کرد سیاست دان کی جبری حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں 2016 سے قید کرد سیاست دان صلاح الدین دمیر طاش کی جبری گرفتاری سے متعلق مقدمے کی سماعت انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں ہوئی۔

انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ترک حکومت نے کرد رہنما کو بلاجواز حراست میں رکھا ہوا ہے اس لیے ترک حکومت فوری طور پر پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین صلاح الدین دمیر طاش کو رہا کرے۔

عدالت نے کرد سیاست دان کی قید میں توسیع کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ترک حکومت نے فوجی بغاوت میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم الزام ثابت نہ ہونے کے باوجود قید میں توسیع کی کوئی قانون اجازت نہیں دیتا۔

عدالت نے کہا کہ کرد سیاست دان نے 2017 کے آئینی ریفرنڈم اور 2018 کے صدارتی انتخابات میں بطور امیدوار بھی حصہ لیا لیکن ترک عدالت نے جبری حراست کو ختم نہیں کیا جو کہ غیر آئینی امر ہے۔

واضح رہے کہ کرد سیاست دان کی جبری گرفتاری کے خلاف اہل خانہ نے انسانی حقوق کی یورپی عدالت سے رجوع کیا تھا جہاں ترک حکومت کے وکلاء نے بھی اپنا موقف پیش کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔