- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
ہارے ہوئے لوگ
کلفٹن میں داخل ہوں تو پل سے اترنے کے فوراً بعد تین تلوار والا سگنل آتا ہے۔ مجھ سے آگے والی گاڑیاں نکلتے نکلتے سگنل سرخ ہو گیا تو اس پر مجھے فوراً بریک لگا دینا چاہیے تھی، لیکن میں رکا نہیں۔ گاڑی اور بھی تیز کر کے گزر گیا۔ اس شہر میں اب یہی چلن ہے۔ ٹریفک پولیس کی کوئی اہمیت نہیں۔ نہ وہ کسی کو پوچھتی ہے اور نہ کوئی اسے پوچھتا ہے۔ لیکن اس روز اس نے مجھے دبوچ لیا۔
کانسٹیبل نے کہا ’’آپ نے سگنل توڑا ہے، چالان ہو گا۔‘‘
میں نے کہا ’’ایک نے مجھ سے پہلے بھی توڑا تھا، وہ گزر گیا اور وہ دیکھیں دو گاڑیاں اور بھی گزر رہی ہیں، سگنل ابھی تک بند ہے۔‘‘
وہ بولا ’’انھوں نے بھی غلط کام کیا ہے لیکن اس وقت تو آپ کا معاملہ درپیش ہے، لائیے لائسنس دیجیے۔‘‘
’’میں کیوں دوں؟ دوسرے بھی برابر کے مجرم ہیں۔ یہ نا انصافی ہے کہ انھیں چھوڑ دیا جائے اور مجھے سزا دی جائے‘‘۔
آپ کو آپ کے جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔ یہ ناانصافی کیسے ہو گئی؟‘‘ کانسٹیبل نے انتہائی مستحکم لہجے میں جواب دیا ’’اپنے وقت پر وہ بھی پکڑے جائیں گے۔ ہو سکتا ہے اس وقت آپ بچ کے نکل جائیں۔‘‘
میں آسانی سے ہار ماننے والا نہیں تھا۔ بہت دور دور کی کوڑیاں لے کے آیا۔ میں نے مطالبہ کیا کہ اگر میرا چالان کرنا ہے تو آج تک اس دنیا میں جن لوگوں نے بھی لال بتی کی خلاف ورزی کی ہے ان تمام کا چالان کیا جائے۔ اب آپ سے کیا چھپانا میں نے دھونس، دھمکی، لالچ اور منت سماجت سے بھی کام لیا اور کچھ کچھ مجرمانہ سرگرمیوں کو بھی استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی عجب دھن کا پکا تھا۔ جواب میں جانے کیا کیا بولتا رہا۔ اس دوران اس نے اپنے کندھے پر لگے ہوئے بلے اور سر پر لی ہوئی ٹوپی میں بھی زور زور سے اپنی انگشت شہادت ٹھونک کر گفتگو کی۔۔۔۔ اور میں ہار گیا۔
کاروباری لوگوں کی چلبلاہٹ گزشتہ کچھ دنوں سے بلبلاہٹ میں بدلی ہوئی ہے، ایک تو بجٹ نے گھمن گھیری ڈالی ہوئی ہے اور دوسرے اسٹاک مارکیٹ یوں گری ہے جیسے کسی نے نانگا پربت سے اٹھا کے نیچے پٹخ دیا ہو۔ یہ خوفناک دہشت گردی کے اثرات بھی ہیں اور آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت چلائے جانے والے مقدمے سے پیدا ہونے والی بے یقینی کا نتیجہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ ایک بڑا سبب وہی ویلتھ ٹیکس ہے جو نئے نام سے نافذ کیا جا رہا ہے اور جس کا سیاپا اس فقیر نے چند ہفتے پہلے کیا تھا۔ با خبر ترین لوگوں کی اس مارکیٹ کو اس ٹیکس کا اب پتہ چلا ہے اور انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے ورنہ لوگوں نے تمام سرمایہ نکالنا شروع کر دینا ہے اور متوازی معیشت فروغ پانے لگے گی۔جہاں تک غداری والے مقدمے کی بات ہے تو ہاں، اس کی وجہ سے فوری طور پر ایک بے یقینی کی فضا پیدا ہوئی تھی۔
وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر کے دوران شیئر مارکیٹ گرنے لگی اور بعد میں جب خوفناک تبصروں کی بھرمار ہوئی تو مارکیٹ کا جلوس نکل گیا۔ اس روز انڈکس 650 پوائنٹ نیچے گر گیا۔ ممکن ہے یہ اثرات ابھی چند روز اور باقی رہیں لیکن میری رائے ہے کہ جوں جوں کارروائی آگے بڑھے گی توں توں اس کے اثرات زائل ہوتے جائیں گے۔ اور پھر اسے پرکاہ جتنی اہمیت بھی حاصل نہیں رہے گی۔ یہ مقدمہ جب بھی چلا کچھ اہم اجازت ناموں کے جلوس میں چلے گا اور تب اس تازہ درد سے تڑپنے والے ٹھنڈے ہو جائیں گے۔ اپنے دفاع میں یہ ایک ’’پنڈورا باکس‘‘ لے کے آئے ہیں کہ وہ اگر کھل گیا تو اس کے اندر سے قیامت برآمد ہو گی۔ ایک ٹریفک کانسٹیبل کے سامنے میری دلیل نہیں چل سکی تھی۔ وہی دلیل یہ کس کے سامنے چلائیں گے۔ تھکے ہوئے، ہارے ہوئے، شکست خوردہ، بے دلیلے اور بے وزنے لوگوں کی باتیں ایسی ہی ہوتی ہیں۔ ذرا ملاحظہ فرمائیں۔الیکشن میں دھاندلی کے خلاف کارروائی صرف میرے حلقے میں نہیں بلکہ پورے ملک کے ہر حلقے میں کی جائے۔ ورنہ یوں ہی چلنے دیں۔
بجلی کے کنڈے ہر شہر کے ہر کھمبے سے ہٹائیں ورنہ میرے کنڈے کو ہاتھ بھی نہ لگائیں۔
ناجائز اسلحے کے خلاف کارروائی کرنے ہے تو میرے شہر میں نہیں پورے ملک میں کی جائے۔ اس وقت تک ہمیں استعمال کرنے دیں۔
میری جعلی ڈگری پکڑنی ہے تو پہلے ملک کے ہر ادارے اور ہر شعبے کے افسروں کی ڈگریاں چیک کریں، پھر میرے پاس آئیں۔
غلط ووٹرز لسٹیں درست کرنی ہیں تو خبردار میری لسٹ کو اس وقت تک ہاتھ بھی نہ لگائیں جب تک ملک کی ہر ووٹر لسٹ درست نہ ہو جائے۔ اس وقت تک یوں ہی چلنے دیں۔
ہیروئن اور حشیش فروخت کرنے والوں کو پکڑنا ہے تو پہلے وہاں کارروائی کریں جہاں ان کی فیکٹریاں ہیں۔ تب تک میرے شہر کے مستانوں کو موجیں مارنے دیں۔
اکبر بگٹی اور بے نظیر کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ چلانا ہے تو پہلے آج تک کے تمام قاتلوں کو پکڑا جائے، معاملہ ہابیل اور قابیل تک بھی لے جایا جائے ورنہ سب کو چھوڑ دیا جائے۔
پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے تو پہلے آج تک کے تمام ڈکٹیٹرز کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔
ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر مجھے پکڑنا ہے تو پہلے ان تمام لوگوں کو پکڑا جائے جنہوں نے دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی بھی وقت کسی بھی جگہ خلاف ورزی کی تھی۔۔۔۔ لاحول ولاقوۃ۔ بے دلیلے اور ہارے ہوئے۔ ؎
قیاس کن زگلستان من بہار مرا
بچے جب شرارت کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں تو زیادہ سزا سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کو پکڑ پکڑ کے آگے کرتے ہیں کہ میں اکیلا نہیں تھا میرے ساتھ یہ بھی تھا، بلکہ ساری پلاننگ ہی اسی کی تھی۔۔۔۔ میرا خیال ہے ہمیں بلاوجہ ایک کمانڈو کی ہمت اور حوصلے پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ اسے کٹہرے میں آنے تو دیں۔ پھر دیکھتے ہیں کیا ارشاد ہوتا ہے۔ کیا پتہ وہ واقعی ایک بہادر شخص ہو۔ انالحق کا نعرہ لگے اور وہ بولے ’’ہاں میں ذمے دار ہوں۔ اکیلا اور تنہا۔ پوری کی پوری سزا کا بار اٹھانے والا۔‘‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔