اسلحہ ترمیمی بل کے قانونی تقاضے تاخیر سے مکمل،1500ملزمان کو فائدہ

ارشد بیگ  جمعرات 27 جون 2013
 سندھ اسمبلی کے منظور شدہ اسلحہ ایکٹ کے ترمیمی بل میں سزا  14برس ہے، 13-Dکے ایکٹ میں صرف 3 برس قید تھی  فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی کے منظور شدہ اسلحہ ایکٹ کے ترمیمی بل میں سزا 14برس ہے، 13-Dکے ایکٹ میں صرف 3 برس قید تھی فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ اسمبلی کے منظور شدہ اسلحہ ایکٹ کے ترمیمی بل کے قانونی تقاضے تاخیر سے مکمل ہونے پر 30 مئی سے قبل تمام اسلحہ ایکٹ کے تحت درج مقدمات سابقہ ایکٹ13-Dمیں تبدیل ہوگئے۔

تقریباً 1500 سے زائد ملزمان کو اس تاخیر سے فائدہ ہوگا، تفصیلات کے مطابق یکم مارچ 2013 کوسندھ اسمبلی نے جرائم کی روک تھام اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف اسلحہ آرڈیننس 13-D ایکٹ میں ترمیم کی تھی اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف 23(1)A کے ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا  بل منظور کیا تھا جس میں زیادہ سے زیادہ سزا 14برس ہے، 13-Dکے ایکٹ میں صر ف 3برس قید تھی، بل کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا تاہم بل کی منظوری کے فوری بعد پولیس نے اسلحہ ایکٹ کے تحت گرفتار ہونے والے ملزمان کے خلاف مذکورہ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا  اور عدالتوں میں چالان بھی اسی ایکٹ کے تحت جمع کرائے گئے تھے مقدمات کے سیشن ٹرائل ہوگئے تھے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کی فاضل عدالتوں نے ٹرائل کیلیے مقدمات سیشن عدالتوں میں بھی بھیج دیے تھے ، بعدازاں وکلا نے ایکٹ کو غیرقانونی قرار دیا تھا  اور عدالت عالیہ میں چیلنج کردیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ بل کی منظوری میں قانونی تقاضے مکمل نہیں کیے گئے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے بھی عدالت عالیہ کو بل کی منظوری سے متعلق قانونی تقاضے کی کمی کے باعث تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دی لیکن بل پر گورنر سندھ نے دستخط نہیں کیے۔

جس کی وجہ سے بل قانونی دائرے میں نہیں آیا ،بعدازاں 29مئی 2013کو بل میں قانونی تقاضے مکمل ہوگئے اور گورنر سندھ کی منظوری کے بعد عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں ماتحت عدالتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ یکم مارچ سے 29 مارچ 2013تک تمام درج مقدمات 13-Dمیں تبدیل کردیے جائیںاور30مئی سے تمام اسلحہ ایکٹ کے مقدمات 23(1)A کے تحت برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے، عدالت عالیہ کی ہدایت پر23(1)A کے مقدمات 13-Dمیں تبدیل اورمقدمات جوڈیشل مجسٹریٹ میں منتقل کردیے گئے ہیں ، عدالتی ذرائع کے مطابق پانچوں اضلاع کے ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت15سو سے زاید ملزمان کو فائدہ ہوگا ۔

راچی ( رپورٹ : ارشد بیگ )سندھ اسمبلی کے منظور شدہ اسلحہ ایکٹ کے ترمیمی بل کے قانونی تقاضے تاخیر سے مکمل ہونے پر 30 مئی سے قبل تمام اسلحہ ایکٹ کے تحت درج مقدمات سابقہ ایکٹ13-Dمیں تبدیل ہوگئے، تقریباً 1500 سے زائد ملزمان کو اس تاخیر سے فائدہ ہوگا، تفصیلات کے مطابق یکم مارچ 2013 کوسندھ اسمبلی نے جرائم کی روک تھام اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف اسلحہ آرڈیننس 13-D ایکٹ میں ترمیم کی تھی اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف 23(1)A کے ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا  بل منظور کیا تھا جس میں زیادہ سے زیادہ سزا 14برس ہے، 13-Dکے ایکٹ میں صر ف 3برس قید تھی، بل کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا تاہم بل کی منظوری کے فوری بعد پولیس نے اسلحہ ایکٹ کے تحت گرفتار ہونے والے ملزمان کے خلاف مذکورہ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا  اور عدالتوں میں چالان بھی اسی ایکٹ کے تحت جمع کرائے گئے تھے مقدمات کے سیشن ٹرائل ہوگئے تھے ، جوڈیشل مجسٹریٹ کی فاضل عدالتوں نے ٹرائل کیلیے مقدمات سیشن عدالتوں میں بھی بھیج دیے تھے ، بعدازاں وکلا نے ایکٹ کو غیرقانونی قرار دیا تھا  اور عدالت عالیہ میں چیلنج کردیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ بل کی منظوری میں قانونی تقاضے مکمل نہیں کیے گئے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے بھی عدالت عالیہ کو بل کی منظوری سے متعلق قانونی تقاضے کی کمی کے باعث تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دی لیکن بل پر گورنر سندھ نے دستخط نہیں کیے جس کی وجہ سے بل قانونی دائرے میں نہیں آیا ،بعدازاں 29مئی 2013کو بل میں قانونی تقاضے مکمل ہوگئے اور گورنر سندھ کی منظوری کے بعد عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں ماتحت عدالتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ یکم مارچ سے 29 مارچ 2013تک تمام درج مقدمات 13-Dمیں تبدیل کردیے جائیںاور30مئی سے تمام اسلحہ ایکٹ کے مقدمات 23(1)A کے تحت برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے، عدالت عالیہ کی ہدایت پر23(1)A کے مقدمات 13-Dمیں تبدیل اورمقدمات جوڈیشل مجسٹریٹ میں منتقل کردیے گئے ہیں ، عدالتی ذرائع کے مطابق پانچوں اضلاع کے ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت15سو سے زاید ملزمان کو فائدہ ہوگا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔