- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
اسلحہ ترمیمی بل کے قانونی تقاضے تاخیر سے مکمل،1500ملزمان کو فائدہ
کراچی: سندھ اسمبلی کے منظور شدہ اسلحہ ایکٹ کے ترمیمی بل کے قانونی تقاضے تاخیر سے مکمل ہونے پر 30 مئی سے قبل تمام اسلحہ ایکٹ کے تحت درج مقدمات سابقہ ایکٹ13-Dمیں تبدیل ہوگئے۔
تقریباً 1500 سے زائد ملزمان کو اس تاخیر سے فائدہ ہوگا، تفصیلات کے مطابق یکم مارچ 2013 کوسندھ اسمبلی نے جرائم کی روک تھام اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف اسلحہ آرڈیننس 13-D ایکٹ میں ترمیم کی تھی اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف 23(1)A کے ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا بل منظور کیا تھا جس میں زیادہ سے زیادہ سزا 14برس ہے، 13-Dکے ایکٹ میں صر ف 3برس قید تھی، بل کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا تاہم بل کی منظوری کے فوری بعد پولیس نے اسلحہ ایکٹ کے تحت گرفتار ہونے والے ملزمان کے خلاف مذکورہ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا اور عدالتوں میں چالان بھی اسی ایکٹ کے تحت جمع کرائے گئے تھے مقدمات کے سیشن ٹرائل ہوگئے تھے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی فاضل عدالتوں نے ٹرائل کیلیے مقدمات سیشن عدالتوں میں بھی بھیج دیے تھے ، بعدازاں وکلا نے ایکٹ کو غیرقانونی قرار دیا تھا اور عدالت عالیہ میں چیلنج کردیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ بل کی منظوری میں قانونی تقاضے مکمل نہیں کیے گئے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے بھی عدالت عالیہ کو بل کی منظوری سے متعلق قانونی تقاضے کی کمی کے باعث تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دی لیکن بل پر گورنر سندھ نے دستخط نہیں کیے۔
جس کی وجہ سے بل قانونی دائرے میں نہیں آیا ،بعدازاں 29مئی 2013کو بل میں قانونی تقاضے مکمل ہوگئے اور گورنر سندھ کی منظوری کے بعد عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں ماتحت عدالتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ یکم مارچ سے 29 مارچ 2013تک تمام درج مقدمات 13-Dمیں تبدیل کردیے جائیںاور30مئی سے تمام اسلحہ ایکٹ کے مقدمات 23(1)A کے تحت برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے، عدالت عالیہ کی ہدایت پر23(1)A کے مقدمات 13-Dمیں تبدیل اورمقدمات جوڈیشل مجسٹریٹ میں منتقل کردیے گئے ہیں ، عدالتی ذرائع کے مطابق پانچوں اضلاع کے ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت15سو سے زاید ملزمان کو فائدہ ہوگا ۔
راچی ( رپورٹ : ارشد بیگ )سندھ اسمبلی کے منظور شدہ اسلحہ ایکٹ کے ترمیمی بل کے قانونی تقاضے تاخیر سے مکمل ہونے پر 30 مئی سے قبل تمام اسلحہ ایکٹ کے تحت درج مقدمات سابقہ ایکٹ13-Dمیں تبدیل ہوگئے، تقریباً 1500 سے زائد ملزمان کو اس تاخیر سے فائدہ ہوگا، تفصیلات کے مطابق یکم مارچ 2013 کوسندھ اسمبلی نے جرائم کی روک تھام اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف اسلحہ آرڈیننس 13-D ایکٹ میں ترمیم کی تھی اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف 23(1)A کے ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا بل منظور کیا تھا جس میں زیادہ سے زیادہ سزا 14برس ہے، 13-Dکے ایکٹ میں صر ف 3برس قید تھی، بل کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا تاہم بل کی منظوری کے فوری بعد پولیس نے اسلحہ ایکٹ کے تحت گرفتار ہونے والے ملزمان کے خلاف مذکورہ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا اور عدالتوں میں چالان بھی اسی ایکٹ کے تحت جمع کرائے گئے تھے مقدمات کے سیشن ٹرائل ہوگئے تھے ، جوڈیشل مجسٹریٹ کی فاضل عدالتوں نے ٹرائل کیلیے مقدمات سیشن عدالتوں میں بھی بھیج دیے تھے ، بعدازاں وکلا نے ایکٹ کو غیرقانونی قرار دیا تھا اور عدالت عالیہ میں چیلنج کردیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ بل کی منظوری میں قانونی تقاضے مکمل نہیں کیے گئے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے بھی عدالت عالیہ کو بل کی منظوری سے متعلق قانونی تقاضے کی کمی کے باعث تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دی لیکن بل پر گورنر سندھ نے دستخط نہیں کیے جس کی وجہ سے بل قانونی دائرے میں نہیں آیا ،بعدازاں 29مئی 2013کو بل میں قانونی تقاضے مکمل ہوگئے اور گورنر سندھ کی منظوری کے بعد عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں ماتحت عدالتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ یکم مارچ سے 29 مارچ 2013تک تمام درج مقدمات 13-Dمیں تبدیل کردیے جائیںاور30مئی سے تمام اسلحہ ایکٹ کے مقدمات 23(1)A کے تحت برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے، عدالت عالیہ کی ہدایت پر23(1)A کے مقدمات 13-Dمیں تبدیل اورمقدمات جوڈیشل مجسٹریٹ میں منتقل کردیے گئے ہیں ، عدالتی ذرائع کے مطابق پانچوں اضلاع کے ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت15سو سے زاید ملزمان کو فائدہ ہوگا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔