- زین آفندی قتل کیس میں پانچ افغان ڈاکو گرفتار
- سعودی عرب میں سزائے موت پر عمل درآمد میں ڈرامائی کمی
- حکومت کو عالمی سطح پر ایک اور دھچکا، ڈبلیو ٹی او کا یو اے ای کے حق میں فیصلہ
- پشاور کی ننھی زینب 100 دن گزر جانے کے بعد بھی بازیاب نہ ہوسکی
- چینی انجینئر کو اغوا کرنے والا دہشت گرد گرفتار
- مسلسل تین ماہ شکاگو ایئرپورٹ پر رہنے والا شخص گرفتار
- کراچی فائربریگیڈ کا ہیلپ لائن نمبر خراب ، شہری ہنگامی حالات میں رابطے سے محروم
- واشنگٹن میں سیکیورٹی الرٹ جاری، جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کی تیاریاں معطل
- بلوچستان میں شدید سردی؛ درجہ حرارت منفی 4 تک جانے كا امكان
- کراچی میں گیس بحران کی شدت بڑھنے سے معمولات زندگی شدید متاثر
- پاکستان میں چینی کورونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دیدی گئی
- وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی صوبوں کو مہنگائی پر قابو پانے کیلیے اقدامات کی ہدایت
- تائیوان کے معاملے پر امریکا باز نہ آیا تو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی، چین
- روپے کے مقابلے میں ڈالر کی اُونچی اُڑان جاری
- عالمی مارکیٹ کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ
- یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے چیئرمین کو برطرف اور بورڈ تحلیل کردیا گیا
- حکومت کا پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت دینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس میں جانبداری نہیں کرنے دیں گے، فضل الرحمان
- وزیراعظم کا براڈ شیٹ کیس عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
- افغان صوبے بغلان میں چیک پوسٹ پر طالبان کا حملہ، 8 اہلکار ہلاک
یمن میں تین سالہ جنگ کے دوران قحط سالی کے باعث 85 ہزار بچے ہلاک

جنگ بندی نہ ہوئی تو 14 ملین افراد کے فاقہ کشی کے باعث ہلاک ہوجانے کا خدشہ ہے۔ فوٹو : فائل
صنعاء: یمن میں تین سال سے جاری خون ریز جنگ کے دوران خوراک کی شدید کمی کے باعث ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 85 ہزار کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن میں امدادی کاموں میں مصروف اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیموں اور دیگر این جی اوز نے بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق ہولناک اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ یمن میں گولیوں، بم اور میزائل حملوں میں اتنے بچے نہیں مر رہے ہیں جتنے فاقہ کشی کے باعث جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔
جنگ زدہ یمن میں اپریل 2015 سے اکتوبر 2018 کے درمیان 84 ہزار 701 بچے خوراک کی کمی کے باعث انتقال کرگئے۔ مناسب مقدار میں خوراک نہ ملنے کے باعث بچوں کے اہم اعضاء نے آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دیا اور مدھم ہوتی سانسیں ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئیں۔
بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حدیدہ بندرگاہ کے حصول کے لیے جاری جھڑپوں کے باعث خوراک کی ماہانہ ترسیل میں 55 ہزار میٹرک ٹن کی کمی آئی ہے اور اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو تقریباً 14 ملین افراد قحط زدگی کے باعث جان کی بازی ہار جائیں گے۔
بندرگاہی شہر میں گھمسان کی جنگ کے باعث 4.4 ملین افراد کو خوراک کی ترسیل نہیں ہو پائے گی اور ان میں بچوں کی تعداد 2.2 ملین ہے۔ اس علاقے میں جنگ جاری رہنے کا مطلب خوراک کی شدید کمی ہونا ہے جس کے باعث مزید بچوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔